Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

12 - 66
اور ہمہ دانی کا مگر دانشوری یہ ہے کہ خود اپنی خبر نہیں کہ وہ کیا ہیں۔ 
باہمہ ذوقِ آگہی ، ہائے رے پستیٔ بشر  	سارے جہاں کا جائزہ ، اپنے جہاں سے بے خبر
(جگر مراد آبادی) 
ایک صاحب فرماتے ہیں اور صحیح فرماتے ہیں  : 
نور و نار بھی شامل ہے ، سوز و ساز بھی داخل ہے 	جانے کیا کیا ترکیبیں ہیں اَجزائے اِنسانی میں 
یہ کھٹکا سا ہے کیا ، آخر جس کے سہارے جیتا ہوں 	 حالِ دُنیا معلوم ہو کیا ، جب حالِ دل معلوم نہیں
 (گوپی ناتھ امن) 
ایک دانشمند کے خیال میں دانشوری یہی ہے کہ نادانی کا اِعتراف کیا جائے۔ 
تا بدانجا رسید دانش من	کہ بدانم ہمی کہ نادانم
 (ابو شکور بلخی) 
یہاں ہم صرف اُن کی بات مانیں گے جن کے متعلق دُنیا کے دانشور اور دانشمند مانتے ہیں کہ قدرت نے اُن کو پیدا ہی اِس لیے کیا تھا کہ وہ اِنسان کو آگاہ کریں کہ اِنسانیت کیا ہے  ؟  آدمیت کسے کہتے ہیں، اُس کا کیا مقصد ہے اور وہ کیا فرائض ہیں جو اُس پر عائد ہوتے ہیں  ؟  دُنیا میں ہرفن کے ماہر ہوتے ہیں اُس فن سے اُن کودلچسپی ہوتی ہے اور اُن کا نشو و نما اِبتداء سے ایسا ہوتا ہے جو اُس فن کے مناسب ہوتا ہے۔ اِنسانیت کی تشخیص، اِنسانیت کا بناؤ سنوار یہ بھی ایک فن ہے، ہر ملک اور ہر قوم میں اِس کے ماہر گزرے ہیں، اُنہوں نے اِنسان کو پہچانا، اِنسانیت کو پہچانا، اُس کی خوبیوں اور خرابیوں کومعلوم کیا، خوبیوں کوبڑھانے اور خرابیوں کو دُور کرنے کی ترکیبیں بتائیں، نسخے اِیجاد کیے، مذہب کی زبان میں اُن کو'' نبی'' کہتے ہیں، ہم اُن سب کا اِحترام کرتے ہیں۔ 
Flag Counter