حمل ساقط ہوگیا تو وہ بھی اپنی ماں کو اپنی آنول نال کے ساتھ جنت میں کھینچ کر لے جائے گا بشرطیکہ اُس کی ماں نے صبر کیا ہو اور اُس کے گرنے کو اپنے حق میں ثواب شمار کیا ہو۔''
اگر کسی مسلمان کے تین بچے فوت ہوگئے تو وہ اُس کے لیے ایک مضبوط پناہ ہوں گے :
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ (بْنِ مَسْعُوْدٍ) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ قَدَّمَ ثَلٰثَةً مِّنَ الْوَلَدِ لَمْ یَبْلُغُو الْحِنْثَ کَانُوْا لَہ حِصْنًا حَصِیْنًا مِّنَ النَّارِ فَقَالَ اَبُوْذَرٍّ قَدَّمْتُ اثْنَیْنِ قَالَ وَاثْنَیْنِ قَالَ اَبُیُّ بْنُ کَعْبٍ سَیِّدُ الْقُرَّائِ قَدَّمْتُ وَاحِدًا قَالَ وَ وَاحِدًا۔( ترمذی ج ١ ص ٢٠٤ باب ماجاء فی ثواب من قدم وَلَدًا، اِبن ماجہ ص ١٦ واللفظ لا بن ماجہ ، مشکٰوة ص ١٥٣)
''حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا: جس شخص نے اپنی اَولاد میں سے ایسے تین بچے آگے بھیجے جو اَبھی بالغ نہیں ہوئے تھے تو وہ اُس شخص کے لیے آگ سے ایک مضبوط پناہ ہوں گے (یہ سُن کر) حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں نے تو دو بچے آگے بھیجے ہیں، آپ ۖ نے فرمایا دو بچے بھی (پناہ ہوں گے)، حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ جو سیّد القراء (تمام قاریوں کے سردار) ہیں وہ بولے کہ میں نے تو ایک ہی بچہ آگے بھیجا ہے، آپ ۖ نے فرمایا اور ایک بچہ بھی (آگ سے پناہ ہوگا) ۔''