اِس لیے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ جہاں تک ہوسکے پیغمبر علیہ السلام کی ہرہر اَدا اور نقل وحرکت کی عظمت دل میں بٹھائے اور اُس کی اِتباع کی کوشش کرے، سچے عاشق کی پہچان یہی ہے کہ محبوب کی ہر اَدا اُسے اپنی جان سے زیادہ پیاری ہوتی ہے اور وہ محبوب کے طریقہ کے بارے میں کوئی نازیبا کلمہ ہرگز برداشت نہیں کرسکتا، یہی حال ہر مسلمان کا پیغمبر علیہ السلام کی سنتوں کے بارے میں ہونا چاہیے۔ فقہاء نے اِس بات کی صراحت کی ہے کہ ایک معمولی سی سنت کا اِستہزاء اور اِستخفاف اِیمان کے لیے خطرہ کی بات ہے، بریں بنا اگر سنتوں پر عمل کرنے میں کوئی کوتاہی ہورہی ہو تو اُس محرومی پر جسارت اور جرأت کے بجائے ندامت اور شرمندگی کے جذبات ہرمسلمان میں ہونے چاہئیں تاکہ یہ شرمندگی کسی نہ کسی دن مردہ ضمیر کو جھنجوڑنے کا سبب بن جائے۔
افسوس ہے کہ آج مسلم معاشرہ میں غیر قوموں کا تو ہر طریقہ مقبول اور پسندیدہ بنتا جارہا ہے لیکن ہمارے آقا ومولیٰ، محسن اِنسانیت، فخر عالم حضرت محمد مصطفی ۖ کے مبارک طریقوں کو خود ہم ہی فراموش کرتے چلے جارہے ہیں، اِس صورتِ حال پر جس قدر بھی افسوس کیا جائے کم ہے، ابھی بھی وقت ہے ہمیں مشن بناکر سنتوں کو زندہ کرنے کی مہم چلانی چاہیے تاکہ ہر سطح پر ہمیں کامیابی ملے اور نصرتِ خداوندی کے دروازے کھل جائیں، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِحیاء سنت کی خدمت میں مرتے دم تک لگے رہنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین۔ ض ض ض
حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے ایک طویل حدیث میں روایت ہے کہ ایک بڑے میاں جنہیں قبیصہ کہا جاتا تھا وہ حضور ۖ کے پاس آکر کہنے لگے کہ مجھے کوئی ایسی دُعا بتلا دیں جو مجھے دنیا وآخرت میں نفع دے آپ ۖنے فرمایا دُنیا کے نفع کے لیے تو یہ ہے کہ جب تم صبح کی نماز پڑھ چکو تو تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لیا کرو
سُبْحَانَ اﷲِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةََاِلَّا بِاﷲِ
اِس کی برکت سے اﷲ تعالیٰ تمہیں چار بیماریوں سے بچائیں گے (١) جذام (٢) پاگل پن (٣) اَندھا پن (٤) فالج ( ابوداود بحوالہ مشکوٰة ص ٢١١)