Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2016

اكستان

56 - 65
ہے  :
( قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ ط وَاللّٰہُ غَفُوْر رَّحِیْم) (سُورہ اٰل عمران :  ٣١)
''اے پیغمبر  !  آپ اعلان فرمادیجئے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو تم لوگ میری اِتباع کرو تو خدا تعالیٰ تم سے محبت فرمانے لگیںگے اور تمہارے سب گناہوں کو معاف فرمادیں گے اور اللہ تعالیٰ بڑے غفور ورحیم ہیں۔''
ایک روایت میں ہے کہ نبی اکرم  ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ
کُلُّ اُمَّتِیْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ اِلاَّ مَنْ اَبٰی قِیْلَ وَمَنْ اَبٰی قَالََ: مَنْ اَطَاعَنِیْ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ اَبٰی۔( مشکوٰة شریف  کتاب الایمان رقم الحدیث  ١٤٣)
 ''میرے سب اُمتی جنت میں جائیںگے سوائے اُن لوگوں کے جو منکر ہوں، عرض کیا گیا کہ منکر کون ہیں  ؟  تو پیغمبر  ۖ نے فرمایا جس نے میری اِطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی وہ منکر ہے۔''
اَلغرض ہر اِنسان کے لیے اللہ تعالیٰ کی اِطاعت کے ساتھ ساتھ رسول اللہ  ۖ کی اِطاعت بھی لازم ہے چنانچہ قرآنِ پاک میں جابجا جہاں اللہ تعالیٰ کی اِطاعت کا تاکیدی حکم دیا گیا وہیں اللہ کے رسول کی اِطاعت بھی ضروری قرار دی گئی چنانچہ ایک جگہ اِرشاد ہے  :
( قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیْہِ مَا حُمِّلَ وَعَلَیْکُمْ مَّا حُمِّلْتُمْ ط وَاِنْ تُطِیْعُوْہُ تَہْتَدُوْاط وَمَا عَلَی الرَّسُوْلِ اِلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِیْنُ) (النور: ٥٤)
''اے پیغمبر  !  آپ فرمادیجئے کہ اللہ کی اِطاعت کرو اور رسول کا کہا مانو، پھر اگر تم لوگ رُوگردانی کروگے تو اچھی طرح سمجھ لو کہ رسول کے ذمہ وہی (دعوت وتبلیغ کا کام) ہے جس کا اِن پر بار رکھا گیا ہے اور اگر تم نے اِن کی اِطاعت کرلی تو راہ یاب ہو جاؤگے اور بہرصورت رسول کاکام صرف صاف طور پر (اللہ کا پیغام) پہنچا دینا ہے۔''
اور بھی متعدد آیات میں اِسی طرح کا مضمون جابجا بیان کیا گیا ہے اور بعض آیات میں اِطاعت ِرسول کی تاکید کے ساتھ ساتھ سنت سے رُوگردانی پر سخت وعیدیں بھی سنائی گئی ہیں اور واضح طور پر اُمت کو یہ جتلادیا گیا ہے کہ حکمِ خدا اور حکمِ رسول کے سامنے آنے کے بعد کسی شخص کے لیے چون وچرا کی کوئی گنجائش نہیں رہتی چنانچہ اِرشاد خداوندی ہے  :
(وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلاَ مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِہِمْ ط وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلاً مُّبِیْنًا) (سُورة الاحزاب :  ٣٦)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 7 1
4 اللہ رب العزت کے نزدیک محبوب عمل 7 3
5 دورِ حاضر کے سیاسی اور اِقتصادی مسائل 10 1
6 اِسلامی تعلیمات و اِشارات 10 5
7 اِنفرادی مِلک کی ضروت : 10 5
8 مسئلہ اِنسانیت اور اُس کا حل : 11 5
9 اَسباب ِمحبت : 11 5
10 سرمایہ داری : 16 5
11 اِسلام کی شہنشاہیت سے نفرت : 17 5
12 جدید اِصطلاح : 20 5
13 حضرت موسٰی علیہ السلام اور فرعون : 21 5
14 اِسلام کیا ہے ؟ 22 1
15 بیسواں سبق : توبہ واِستغفار 22 14
16 توبہ کے متعلق ایک ضروری بات : 28 14
17 اللہ کی رضا مندی اور جنت حاصل کرنے کاعوامی نصاب : 30 14
19 قصص القرآن للاطفال 33 1
20 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 33 19
21 ( اَصحابِ کہف کا قصہ ) 33 19
22 حضرت مولانا محمد قاسم نا نو توی کی دینی حمیت 39 1
23 موجودہ دور میں اِس کی ضرو رت واہمیت 39 22
24 میدانِ شاملی : 39 22
25 جنگ ِ بلقان کے مجاہدین کی اِعانت واِمداد : 45 22
26 اِعانت و مدد کی دُوسری شکل : 48 22
27 اِتباعِ سنت 55 1
28 گلدستہ ٔ اَحادیث 60 1
29 وفیات 63 1
Flag Counter