اِس مقصد کی تکمیل کے لیے اُن کا اَوّلین حملہ مسلمانوں کے تعلیمی نظام پر تھا جو پورے اِسلامی معاشرے کی بنیاد تھا لہٰذا ہزاروں مدارس و مکاتب جو سلاطین واُمراء کی وقف کردہ جائیدادوں سے چل رہے تھے اِس اِنقلاب کی نذرہوگئے اور اُن تمام اَوقاف کو اِیسٹ اِنڈیا کمپنی کی حکومت نے بحق ِسر کار ضبط کر لیا چنانچہ ڈبلیو، ڈبلیو ہنٹر اپنی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ :
'' مسلمانوں کے تعلیمی اِدارے اَٹھارہ سال کی لُوٹ کھسوٹ کے بعد یک قلم بند ہوگئے۔ '' ١
'' کیونکہ اَنگریز یہ بات اچھی طرح جانتے تھے کہ مسلمان قرآنِ کریم پر مکمل یقین رکھتے ہیں اور جب تک وہ اِس کتاب سے وابستہ رہیں گے اَنگریز حکومت کے وفادار نہیں ہو سکتے چنانچہ ہنری ٹامس کہتا ہے کہ ''مسلمان کسی ایسی گورنمنٹ کے جس کا مذہب دُوسرا ہو اچھی رعایا نہیں ہو سکتے اِس لیے کہ قرآنی اَحکام کی موجود گی میں یہ ممکن نہیں ہے ۔'' ٢
اِس لیے اُنہوں نے اِسلامی طرزِ فکر کو فرسودہ اور دینی قدروں کو دہقانیت قرار دے کر مدارس و مکاتب کے بالمقابل برطانوی نصابِ تعلیم جاری کر کے اسکو لوں ، کالجوں اور یو نیورسٹیوں کے قیام کا آغاز کیا جن کا مقصد خود ہندوستان میں انگریزی نظامِ تعلیم کی کمیٹی کا صدر لارڈ میکالے اپنی رپورٹ میں بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ :
''ہماری تعلیم کا مقصد ایسے نو جوان پیدا کرنا ہے جو رنگ و نسل کے اِعتبار سے ہندوستانی ہوں اور دِل و دماغ کے اِعتبار سے فرنگی۔'' ٣
١ حجة الاسلام الامام محمدقاسم نا نو توی حیات ، اَفکار، خدمات ص ١٣٨ ٢ اَیضاً ص ١٤٠ ٣ اَیضاً ص ١٤٠