کے ذریعے لین دین کیا کر تے تھے یہ بتلاؤ کہ یہ سکے کہاں سے آئے ہیں ؟ لگتا ہے تمہیں کہیں سے کوئی بڑا خزانہ ہاتھ لگا ہے یہ شخص ایسا پھنسا کہ اِسے خلاصی کی کوئی صورت نظر نہ آئی وہ سوچ میں پڑ گیا کہ دُکاندار کوکیاجواب دے ؟ اگر سچ بات بتلا تا ہے تو اُس کا اور اُس کے ساتھیوں کا راز فاش ہوتا ہے اور بغیر بتلائے بھی دُ کا ندار سے چھٹکارا کی کوئی صورت نہیں ،با لا خر چارونا چار اُس نے بتا ہی دیاکہ اُن کی قوم بتوں کی پوجا کرتی تھی وہ اور اُس کے ساتھی اپنے دین کی حفاظت کی خاطر اپنی بستی سے بھاگے ہیں اور اُنہوں نے کفر اور کفار سے بچنے کے لیے ایک غار میں پناہ لے رکھی ہے۔ بستی والے اپنے آباؤ اَجداد سے اُن کاقصہ سن چکے تھے، اُنہیں یقین تھا کہ وہ بہت پہلے مر چکے ہوں گے اِسی لیے اُنہیںاپنے سامنے صحیح سلامت چلتا پھرتا دیکھ کر بڑی حیرانی ہوئی چنانچہ اُس بستی والے اِس کے ساتھ اَصحاب ِ کہف سے ملنے غار کے پاس آئے تاکہ اِس کے ساتھی نوجوانوں سے بھی ملاقات کریں اوراللہ تعالیٰ کے اِس عظیم معجزہ کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر لیں، اِن کو دیکھنے کے بعد اُنہیں یقین ہو گیا کہ اَصحابِ کہف کا جو واقعہ پیش آیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی ایک نشانی اور اُس کا ایک عظیم معجزہ ہے، اللہ تعالیٰ نے یہ معجزہ اُنہیں اِس لیے دکھایا تاکہ وہ قیامت کے دن دوبارہ زندہ کیے جانے پر اِیمان لائیں، اِس واقعہ کو زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اُنہیں موت دے دی۔اِرشادِ باری تعالیٰ ہے :
( وَکَذٰلِکَ اَعْثَرْنَا عَلَیْھِمْ لِیَعْلَمُوْآ اَنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقّ وَّاَنَّ السَّاعَةَ لَارَیْبَ فِیْھَا) (سُورة الکھف : ٢١)
''اور اِسی طرح خبرظاہر کردی ہم نے اُن کی تاکہ لوگ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ ٹھیک ہے اور قیامت کے آنے میں دھوکہ نہیں۔''
اِن کے اِنتقال کے بعد بستی والوں میں اِختلاف ہوا کہ اَب کیاکیاجائے ؟ بعض کی رائے تھی کہ غار کوبندکردیا جائے اور اِن کا معاملہ اللہ کے سپرد کر دیا جائے جبکہ بعض کاخیال تھا کہ اِس جگہ مسجد بنادی جائے، اِرشادِ باری تعالیٰ ہے :