قوم بتوں کی پر ستش کرتی تھی، شیطان نے اُن کو گمراہ کردیا تھا اور وہ اللہ وحدہ ُلاشریک لہ کی عبادت سے غافل تھے اِس قوم میں نو جوانوں کی ایک جماعت کواللہ تعالیٰ نے فہمِ سلیم سے نوازا تھا اوراُن کے دلوں کونوراِیمان سے منور کیاتھا یہ جماعت اُن بتوں کی پر ستش سے جن کی پر ستش اُن کے آباؤ اَجداد کرتے تھے کنارہ کش ہو گئی تھی اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عبادت میں کسی کوشریک نہ کر تی تھی،جب مشرکین کو نوجوانوں کی اِس جماعت کی خبر ہوئی تووہ اُنہیں اللہ تعالیٰ کی عبادت سے رو کنے لگے اورجن بتوں کی وہ خود پر ستش کررہے تھے اُن کی پر ستش پر مجبور کرنے لگے لیکن وہ اپنے اِیمان پر ثابت قدم رہے اورسب کے سامنے برمَلااعلان کیا کہ عبادت کے لائق توصرف اللہ وحدہ لا شر یک لہ کی ذات ہے اُس کے سوا کسی کی عبادت نہیں کی جاسکتی۔
اِرشادِ باری تعالیٰ ہے :
( اِنَّھُمْ فِتْیَة اٰمَنُوْا بِرَبِّھِمْ وَزِدْنٰھُمُ ھُدًی o وَرَبَطْنَا عَلٰی قُلُوْبِہِمْ اِذْ قَامُوْا فَقَالُوْا رَبُّنَا رَبُّ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ لَنْ نَّدْعُوَا مِنْ دُوْنِہ اِلٰھًا )(سُورة الکھف: ١٣ ، ١٤)
''وہ کئی جوان ہیں کہ یقین لائے اپنے رب پر اور زیادہ دی ہم نے اُن کو سوجھ اور گرہ دی اُن کے دِل پر، جب کھڑے ہوئے پھر بولے ہمارا رب ہے رب آسمان اور زمین کا، نہ پکاریں گے ہم اُس کے سوا کسی کو معبود ۔ ''
لیکن جب کفار نے اُنہیں بہت زیادہ تکالیف پہنچائیں حتی کہ قتل کرنے کی دھمکی دی تو اُنہیں خوف ہوا کہ کہیں اُن کی قوم اُن کوآزمائش میں ڈال کر گمراہ نہ کردے اوراُنہیں کفر کے اَندھیروں میں نہ گرادے چنانچہ اُنہوں نے اپنی قوم سے راہ ِفرار اِختیار کرنے کافیصلہ کیا، وہ جس بستی میں رہ رہے تھے اُس سے باہر نکلے اور خشک صحرا میں نکل گئے وہ مسلسل چلتے رہے یہاں تک کہ وہ ایک محفوظ و مضبوط غار کے پاس پہنچے، وہ غار میں داخل ہوئے تاکہ مشرک قوم سے مامون رہیں، اب وہ اپنی قوم سے کافی دُور آچکے تھے۔
( وَاِذِ اعْتَزَلْتُمُوْھُمْ وَمَا یَعْبُدُوْنَ اِلاَّ اللّٰہَ فَاْوا اِلَی الْکَھْفِ یَنْشُرْلَکُمْ رَبُّکُمْ مِّنْ رَّحْمَتِہ وَ یُھَیِّیْٔ لَکُمْ مِّنْ اَمْرِکُمْ مِّرْفَقًا) (سُورة الکھف : ١٦)
''اور جب تم نے کنارہ کر لیا اُن سے اور جن کو وہ پوجتے ہیںاللہ کے سوا تواَب