شرعی پنچایت کے پاس جا کر شوہر کا جرم ثابت کرے اور نکاح فسخ کرائے ، ورنہ نکاح نہیں ٹوٹے گا ۔
[۵]…… برطانیہ کے کورٹ میں ہوتا یہ ہے کہ کیس کی سماعت کے بعد اور دونوں طرف سے پوری کاروائی کے بعد حاکم پہلے (decree nisi ) ڈکری نائسی دیتا ہے ، جس کا دو مطلب لیا جاسکتا سکتا ہے [۱] …… ایک مطلب یہ ہے کہ ،آپ کو اطلاع دی جارہی ہے کہ اگلے کچھ مہینوں کے بعد آپ دونوں[میاں بیوی ] کے درمیان بالکل جدائیگی کردی جائے گی (decree absolute ) ڈکری ابسلوٹ [ حتمی طلاق ]دے دی جائے گی ۔اگر یہ مفہوم لیا جائے تو اس پر شوہر کے دستخط کرنے سے ابھی طلاق واقع نہیں ہو گی کیونکہ حاکم مستقبل میں طلاق دے گا ابھی طلاق دی نہیں ہے ۔ [۲]…… اور (decree nisi ) کا دوسرا مطلب یہ لیا جا سکتا ہے کہ ڈھیلی ڈھالی طلاق دی جا چکی ہے ، اور حتمی طلاق (decree absolute ) کچھ دنوں بعد دی جائے گی ، اگر یہ مطلب لیا جائے ، اور اس پر شوہر نے دستخط کر دیا ہو ، یا اس کے لئے حاکم کو وکیل بنا دیا ہو تو ابھی سے طلاق واقع ہو جائے گی ، کیونکہ شریعت میں ہلکی طلاق بھی واقع ہوجائے تو وہ لازمی ہو جاتی ہے اس لئے (decree nisi ) ڈکری نائسی سے ہی طلاق واقع ہو جائے گی ، اور عورت کی عدت شروع ہو جائے گی۔
نوٹ : یہ صورتیں حضرت مفتی اسماعیل صاحب کچھولوی ، بریڈ فورڈ ، انگلینڈ کے فتوی سے مأخوذ ہے، بحوالہ ، اسلامی قانون نکاح و طلاق ، از مولانا یعقوب قاسمی صاحب ، ڈیوزبری ، انگلینڈ، ص2 15 سے 164 تک ۔
انگریزی زبان کے فارم میں ان مفہوموں کو دیکھ کر حکم لگائیں ، اور اس پر منطبق کریں ۔۔
ثمیر الدین قاسمی غفرلہ ، مانچیسٹر ۔ ۱۱؍ فروری ۲۰۱۲ء
Samiruddin Qasmi
7 0Stamford Street, Oldtrafford,
Manchester ,England, M19 6LL
Tel (0044) 0167759722 1
یورپ کے 4 اہم مسائل
(۱)جج (tion separa ) علیحدہ کردے تو کیا کرے
عورت نے انگریز جج کے کورٹ میں علیحدگی کی درخواست دی شوہر نے نہ تو جج کو طلاق دینے کا وکیل بنایا ، اور نہ (tion separa ) علیحدگی کے کاغذ پر دستخط کیا ، اس کے باوجود جج نے عورت کو (tion separa ) کا کاغذ دے دیا ، اور آخری طلاق (decree absolute ) بھی دے دیا، اب گورمنٹ کے یہاں یہ دونوں میاں بیوی نہیں ہیں ، اور قانونی طور پر ساتھ بھی نہیں رہ سکتے ۔ ، لیکن چونکہ شوہر نے جج کو وکیل نہیں بنایا ہے اس لئے شرعی طور پر طلاق واقع نہیں ہوئی ، ایسی صورت میں یہاں کے شرعی قاضی کے پاس یہ کیس جائے تو قاضی کیا کرے ، دوبارہ پورے کیس کو چلائے ، یا انگریز جج کے فیصلے پر فسخ نکاح کا سرٹیفکیٹ جاری کر دے ؟
اس بارے میں قدیم کتابوں میں کوئی جزئیہ نہیں ملا لیکن قیاس یہ ہے کہ شقاق پیدا ہوچکا ہے ، اور ان دونوں میں اتنی نفرت پیدا ہوچکی ہے کہ اب ساتھ رہنا مشکل ہے، اس لئے اس کو شقاق پر قیاس کیا جائے ، اور اس کی بنیاد پر جج کے سارے فائل کو دیکھ کر اگر مناسب سمجھے تو قاضی فسخ نکاح کا سرٹیفکیٹ جاری کردے، اور عورت اب سے عدت گذار کر دوسرے شادی کر سکتی ہے ۔
﴿(۲) اب عورت کا دل نہیں مانتا﴾
یورپ میں عورت کو گورمنٹ خرچ دے دیتی جس کی وجہ سے وہ نان و نفقہ سے بے نیاز رہتی ہے ا س لیء اگر شوہر سے نفرت ہوجائے تو وہ کسی حال میں شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ، بعض مرتبہ علیحدہ رہ کر حرام کاری میں مبتلاء رہتی ہے ۔ ایسی صورت میں شوہر کی جانب ست ظلم مبرح نہیں ہے جسکی بنیاد پر فسخ نکاح کرے ، لیکن ساتھ رہنے کی کوئی شکل نہیں ہے اس صورت میں قاضی کیا کرے ؟
قدیم کتابوں میں اس کا بھی کوئی جزئیہ نہیں ملا ، لیکن قیاس یہ ہے کہ یہ بھی شقاق میں داخل ہے کہ آپس میں اتنی نفرت ہوگئی ہے کہ ساتھ رہنا مشکل ہے اس لئے مجبوری کے طور پر قاضی فسخ نکاح کا فیصلہ کرے ۔