Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

507 - 540
الثوب فاسد ١  لأن القبض مستحق بالعقد حقا للہ تعالی وف تجویزہ فواتہ ٢  وکان ینبغ أن یجوز العقد ف الثوب کما نقل عن زفر لأن الدراہم لا تتعین فینصرف العقد لی مطلقہا ولکنا نقول الثمن ف باب الصرف مبیع لأن البیع لا بد لہ منہ ولا شیء سوی الثمنین فیجعل کل واحد 

ترجمہ  : ١  اس لئے کہ عقد کی وجہ سے جو قبضہ مستحق تھااور اللہ تعالی کا حق تھا اس بیع کے جائز کرنے میں اس کو فوت کرنا ہے    
تشریح:  بیع صرف کے ثمن پر ابھی قبضہ نہیں کیا ہے اور اس کے ذریعہ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے اور اس میں تصرف کرنا چاہتا ہے تو یہ جائز نہیں ہے۔ مثلا ایک دینار کے بدلے دس درہم خریدا اور دس درہم پر قبضہ بھی نہیں کیا کہ اس سے کپڑا خرید لیا تو کپڑے کی بیع فاسد ہوگی ، کیونکہ دس درہم پر قبضہ کرنا اللہ کا حق تھا ، اس لئے اگر کپڑے کی بیع جائز قرار دیتے ہیں تو اس قبضے کو چھوڑنا ہوگا ، اس لئے کپڑے ہی کی بیع جائز نہیں ہوگی ۔  
وجہ:  (١)اوپر حدیث گزری کہ دونوں ثمن پر مجلس میں قبضہ کرنا ضروری ہے اسی پر یہ مسئلہ تبصرہ ہے ۔(٢)بیع صرف میں دونوں جانب ثمن ہیں ۔اس لئے کسی ایک کو ترجیح دیئے بغیر دونوں مبیع کے درجے میں ہیں۔ اور قبضہ کرنے سے پہلے مبیع کو بیچنا جائز نہیں اس لئے بیع صرف میںجس کو بھی ثمن قرار دیں اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اس میں تصرف کرنا جائز نہیں ہے۔ (٣)مبیع پر قبضہ کرنے سے پہلے بیچنا جائز نہیں اس کا ثبوت اس حدیث میں ہے۔عن ابن عباس قال قال رسول اللہ من ابتاع طعاما فلا یبیعہ حتی یقبضہ۔ (مسلم شریف ، باب بطلان بیع المبیع قبل القبض، ص ٦٦٢، نمبر ٣٨٣٨١٥٢٥ بخاری شریف، باب بیع الطعام قبل ان یقبض و بیع ما لیس عندک، ص٣٤٢، نمبر ٢١٣٥ ابو داؤد شریف ، نمبر ٣٤٩٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مبیع پر قبضہ کرنے سے پہلے تصرف کرنا جائز نہیں ہے۔
ترجمہ  : ٢  مناسب یہ تھا کہ کپڑے کی بیع جائز ہو جیسا کہ امام زفر  سے منقول ہے اس لئے کہ درہم متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتا، اس لئے کپڑے کی بیع مطلق درہم کی طرف پھیرا جائے ، لیکن ہم کہتے ہیں کہ ثمن صرف کے باب میں مبیع ہے اس لئے کہ بیع میں مبیع ہونا ضروری ہے اور یہاں دونوں ثمن کے علاوہ کچھ نہیں ہے اس لئے دونوں ثمن کو  مبیع قرار د یا جائے گا ترجیح نہ ہونے کی وجہ سے اور قبضہ کرنے سے پہلے مبیع کو بیچنا جائز نہیں ہے ] اس لئے کپڑے میں بیع جائز نہیں ہوگی [ 
تشریح  :  بیع صرف کے دس درہم کے بدلے میں جو کپڑا خریدا تھا اس میں بیع جائز ہوجانی چاہئے اس لئے کہ یہ درہم متعین نہیں ہوتے ، اور مشتری پر مطلق دس درہم لازم ہونا چاہئے ، جیسا کہ امام زفر  نے کہا ہے ،لیکن ہم نے اس کو ناجائز اس لئے کہا ہے کہ بیع صرف آخر بیع ہے اس لئے اس میں ،مبیع ہونا چاہئے اور یہاں دونوں طرف دراہم ہیں اس لئے دونوں ہی کو مبیع کے درجے میں رکھ دیا جائے تاکہ کسی ایک کی فضیلت نہ ہو، اور پہلے گزرا کہ مبیع پر قبضہ کرنے سے پہلے اس کو بیچنا جائز نہیں ہے 

Flag Counter