Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

311 - 540
والحاجة ماسة لی ہذا النوع من البیع لأن الغب الذ لا یہتد ف التجارة یحتاج لی أن یعتمد فعل الذک المہتد وتطیب نفسہ بمثل ما اشتری وبزیادة ربح فوجب القول بجوازہما ولہذا کان مبناہما علی الأمانة والاحتراز عن الخیانة وعن شبہتہا٢  وقد صح أن النب صلی اللہ علیہ وسلم لما أراد الہجرة ابتاع أبو بکر رض اللہ عنہ بعیرین فقال لہ النب صلی اللہ علیہ وسلم 

لغت : مرابحہ ربح سے مشتق ہے۔جس کے معنی نفع لینا ہے۔اس لئے پہلی قیمت پر نفع لے گا۔اس لئے اس کو مرابحہ کہتے ہیں۔ تولیہ ، ولی بنانے سے مشتق ہے چونکہ پہلی ہی قیمت میں مشتری کو مبیع کا ولی بنانا ہے اور اس پر کچھ نفع نہیں لینا ہے اس لئے اس بیع کو تولیہ کہتے ہیں۔۔ مرابحہ اور تولیہ دونوں بیوع کی دلیل ضروری نوٹ میں گزر گئی (بخاری شریف نمبر ٣٩٠٥سنن بیہقی،نمبر١٠٧٩٤)
ترجمہ  : ١  دونوں بیع جائز ہیں جواز کے تمام شرائط جمع ہونے کی وجہ سے ، اور اس قسم کی بیع کی ضرورت بھی ہے اس لئے کہ غبی آدمی کو تجارت کا پتہ نہیں چلتا ہے تو اس کو تجربہ کار ذہین آدمی کی ضرورت پڑتی ہے جس پر اعتماد کرے ، اور دل اس بات پر خوش ہوتا ہے کہ جتنے میں خریدا ہے اسی میں لے ، یا نفع دیکر لے لے ، اس لئے مرابحہ اور تولیہ کے جائز ہونے کا قول واجب ہوا، اس لئے ان دونوں کا مدار امانت پر ، اور خیانت ، یا خیانت کے شبہ سے بچنا ہے ۔
تشریح  :  مرابحہ اور تولیہ جائز کیوں ہے اس کی تین دلیل عقلی دے رہے ہیں ۔ ]١[ بیع میں جائز ہونے جتنے شرائط ہیں وہ سب ان دونوں بیوع کے اندر موجود ہیں ، مثلا مبادلة المال بالمال ہے ،  بائع اور مشتری کو بیع کرنے کی اہلیت بھی ہے ، اور دونوں اس پر راضی بھی ہیں ۔]٢[ امت کو اس بیع کی ضرورت ہے ، کیونکہ بعض آدمی کو بیع کی مہارت نہیں ہوتی اس لئے آدمی پر اعتماد کرنا چاہتا ہے جسکو مہارت ہو ۔ اور جتنے میں اس نے خریدا ہے اسی میں خرید لے جو تولیہ کی شکل ہے ، یا اس پر تھوڑا سا نفع دیکر خرید لے ، جسکو مرابحہ کہتے ہیں ، اس لئے اس کی ضرورت بھی ہے ، چونکہ اس کی بنیاد اعتماد پر ہے اسلئے اس میں امانت ہونی چاہئے ، اور خیانت ، یا خیانت کے شبہ سے احتراز کرنا چاہئے ، چنانچہ اگر خیانت آجائے تو مرابحہ یا تولیہ فاسد ہوجائیں گے  
لغت :  استجماع الشرائط :  استجماع : جمع سے مشتق ہے ، تمام شرائط موجود ہیں ۔ماسة : مس سے مشتق ہے ، چھونا ، الحاجة ماسة: کا ترجمہ ہے ،اس کی ضرورت پڑتی ہے ۔الغبی : جسکو مہارت نہ ہو ۔لایھتدی : ہدایت نہیں ہے ، یعنی مہارت نہیں ۔الذکی : ذہین ، المہتدی : ہدایت سے مشتق ہے ، جسکو مہارت نہیں ہے ۔یطیب نفسہ : دل خوش ہوتا ہے ۔ 
ترجمہ  :  ٢  صحیح روایت میں ہے کہ نبی ۖ جب ہجرت کا ارادہ کیا تو حضرت ابو بکر نے دو اونٹ خریدا ، تو ان سے حضور ۖ نے کہا کہ دونوں میں سے ایک کا مجھے ولی بنا دیں ، تو حضرت ابو بکر  نے فرمایا کہ یہ آپ کے لئے بغیر کسی چیز کے ہے ، تو 

Flag Counter