Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

17 - 540
 ]٥[ اثمارالھدایہ میں  ہدایہ جلد ثالث ،کتاب الوکالہ پوری ہو رہی ہے اور بالالتزام صاحب ھدایہ کی حدیث کی تخریج جاری ہے ، اس کے با وجود صرف چار یا پانچ حدیث یا قول صحابی کا حوالہ مجھے نہیں مل سکا باقی سب کا مل گیا ہے، میں نے وہاں لکھ دیا ہے کہ یہ حدیث مجھے نہیں ملی ، کسی صاحب کو مل جائے تو براہ کرم اطلاع کریں ، لیکن یہ بھی ذکر کر دیا ہے کہ اس مسئلے کا مدار صاحب ھدایہ کے ذکر کی ہوئی حدیث پر نہیں ہے ، بلکہ اس مسئلے کے لئے الگ سے تین تین احادیث صحاح ستہ سے نقل کر دی گئی ہیںتاکہ یقین ہو جائے کہ اس مسئلے کے لئے مضبوط احادیث مو جود ہیں ۔  
(صاحب ھدایہ کی مجبوری)  
صاحب ھدایہ نے جو حدیث پیش کی ہے ان میں کا بہت سا حصہ سنن بیہقی ، مصنف ابن ابی شیبة ، مصنف عبد الرزاق ، اور طبرانی کبیر میں ملتا ہے ، اور یہ کتابیں بارہ بارہ جلدوں میں ہیں ، طبرانی چو بیس جلدوں میں ہے ،  ان میں سے کوئی کتاب اردن میں تھی ، کوئی مصر کے کتب خانہ میں ، کوئی سعودی عرب میں اور کوئی عراق میں ، اور وہ بھی ہاتھ سے لکھی ہوئی تھی جسکو پڑھنا ایک مستقل کام تھا ، اس وقت پریس کا سلسلہ نہیں تھا لوگ ہاتھ سے لکھ کر اپنے پاس رکھتے تھے اس لئے اتنی موٹی کتاب کو ہاتھ سے لکھنا آسان نہیںتھا اس لئے سب کتابیں ایک مصنف کے پاس جمع ہو نا آسان نہیں تھا اس لئے ان سے حدیث تلاش کر نا مشکل کام تھا اس لئے صاحب ھدایہ کے لئے یہ مشکل رہی کہ وہ حوالے کے ساتھ حدیث نہیں پیش کر سکے ، جسکی وجہ سے بعد کے لو گوں نے انکی اس عظیم کتاب پر اعتراض کیا ۔ لیکن اس زمانے میں کمپیوٹر کا سلسلہ ہے بیروت سے تمام کتابیں چھپ کر سامنے آچکی ہیں ، ہر حدیث پر نمبر لگا ہوا ہے ، آپ کمپیوٹر پرصرف نمبر لکھئے اور حدیث سامنے آجاتی ہے، یا حدیث کا پہلا جملہ لکھئے اور حدیث سامنے آجاتی ہے اس لئے اس دور میں حدیث تلاش کر نا بہت آسان ہو گیا ہے ، اس لئے بہت آسانی سے ہر مسئلے کے ساتھ حدیث سیٹ کی جا سکتی ہے ۔اور اسی سہولت کی وجہ سے ناچیز اس قابل ہوا کہ ہر مسئلے کے ساتھ حدیث مع حوالہ کے سیٹ کر سکا ، اور صاحب ھدایہ پر دیرینہ اعتراض کو دفع کر سکا ، فللہ الحمد،     
نوٹ : ۔صاحب ھدایہ نے مسئلے کے لئے جو حدیث پیش کی ہے ، چا ہے قوی ہو یا ضعیف ، قول صحابی ، یا قول تابعی ،مسئلے کا مدار اس پر نہیں ہے ،مسئلے تو پہلے سے لکھے ہوئے ہیں اور انکو احادیث سے استنباط کیا ہے ، صرف ضرورت یہ تھی کہ اصلی حدیث کو مسئلے کے تحت جمع کر دی جائے، تاکہ ناظرین کو پتہ چل جائے کہ اس مسئلے کے لئے یہ احادیث ہیں ۔ الحمد للہ نا چیز نے کمپیوٹر کی مدد سے تمام مسئلوں کے تحت تین تین احادیث ذکر دیا ہے اور انکا حوالہ بھی لکھ دیا ہے تا کہ کسی کو شبہ نہ رہے کہ حنفی مسئلوں کے لئے احادیث نہیں ہیں ، البتہ جہاں پوری تلاش کے بعد بھی حدیث نہیں ملی وہاں بیاض چھوڑ دیا ہے اور اہل کرم سے درخواست کی ہے کہ اگر انکو یہ احادیث مل جائیں تو اس کتاب میںشامل کر نے کی زحمت کریں ، اللہ تعالی اجر عظیم سے نوازے۔ آمین یا رب العالمین ۔
 احقر  ثمیر الدین قاسمی غفر لہ   
  ٩  ١    ٢٠١٢  ء  

Flag Counter