Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

16 - 540
 (ھدایہ پر ایک نظر )
ھدایہ کی شرح لکھتے وقت یہ اندازہ ہوا کہ صاحب ھدایہ نے اصل متن قدوری کو بنا یا ہے اور زیادہ تر اسی کے مسئلے کو لیکر اسکی تشریح کی ہے ، باب کے درمیان میں کہیں کہیں جامع صغیر سے بھی لیکر متن بنا یا ہے ، اور کہیں کہیں کتاب الاصل امام محمد  جسکو مبسوط کہتے ہیں اس سے بھی عبارت لی ہے اور اس کو متن بنا کر تشریح کی ہے ، اور بعض جگہ اپنا متن بھی بنایا ہے تو گو یا کہ ھدایہ کا متن ان تین کتابون کا مجموعہ ہے 
( صاحب ھدایہ کی احادیث)
صاحب ھدایہ جو احادیث لائے ہیں وہ عموما روایت بالمعنی ہیں ، کتاب کو سامنے رکھ کر نہیں لکھی ہے ، اس لئے وہ پوری حدیث نہیں لکھتے ، بلکہ حدیث کاصرف وہ ٹکڑا لکھتے ہیں جس سے انکو استدلال کر نا ہو تا ہے ،اس لئے یہ چند اشکالات پیش آتے ہیں ۔  الحمد للہ میں نے ہر جگہ اصلی حدیث نقل کردی ہے ، اور جہاں دو حدیثوں کا مجموعہ تھا وہاں دونوں حدیثوں کو مع حوالہ نقل کر دیا ہے ، اب تک صرف چار حدیثوں کا حوالہ نہیں ملا ، لیکن اس کے بدلے میں دوسری حدیثیں نقل کر دی جس سے مسئلہ مؤئد ہو جائے ۔
]١[  کبھی کبھی وہ ٹکڑا دو حدیثوں میں ملتا ہے ، لوگ ان پر اعتراض کرتے ہیں کہ یہ جملہ کسی حدیث میں نہیں ہے یا یہ حدیث ہی نہیں ہے ، لیکن یہ نہیں دیکھتے کہ یہ جملہ دو حدیثوں میں پھیلا ہوا ہے ، نا چیز نے ایسی جگہوں پر دو نوں حدیثیں نقل کر دی ہیں اور نشان دہی کر دی ہے کہ یہ جملے ان دوحدیثوں میں ہیں ۔
]٢[  کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ حدیث سے پہلے٫ قولہ علیہ السلام ، تحریر فر ما یا ،جس سے اندزاہ ہو تا ہے کہ یہ حدیث کا ٹکڑا ہے ، اور حدیث کی کتابوں میں نہ ملنے سے یہ کہہ دیا کہ یہ حدیث ٫غریب جدا ، ہے یعنی یہ حدیث ہے ہی نہیں ، صاحب نصب الرأیة] زیلعی[  ، اور صاحب درایہ فی تخریج احادیث الھدایہ ،نے اس طرح زیادہ کیا ہے ، اس سے کچھ حضرات کا تأثر ہو جا تا ہے کہ صاحب ھدایہ موضوع حدیث نقل کرتے ہیں ، لیکن جب تحقیق کی تو پتہ چلا کہ یہ قول صحابی ، یا قول تابعی ہے اور مصنف ابن ابی شیبة ، یا مصنف عبد الرزاق ، یا طبرانی میں ہے ، اس لئے میں نے پورے حوالے کے ساتھ ایسے اثر کو بیان کر دیا ہے ، اور یہ بھی عرض کردیا ہے کہ یہ حدیث تو نہیں ہے لیکن قول صحابی، یا قول تابعی ضرور ہے ، جسکو حدیث مرسل کہہ سکتے ہیں البتہ بالکل بے بنیاد نہیں ہے 
 ]٣[ کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ صاحب ھدایہ نے ایسا لفظ لکھا جو حدیث میں نہیں ہے ، لیکن اس کا ہم معنی لفظ موجود ہے جس سے مسئلے پر استدلال کیا جا سکتا ہے ، اس وقت بھی لو گوں کو اشکال ہو تا ہے کہ یہ حدیث نہیں ہے ، لیکن میں نے ہم معنی لفظ والی حدیث کو نقل کر دیا ہے تا کہ معلوم ہو جائے کہ صاحب ھدایہ نے اس کے قریب قریب لفظ کو استعمال کیا ہے اور بالکل بے بنیاد نہیں ہے۔ 
]٤[ ایسا بھی ہوا کہ مثلا حدیث یا قول حضرت عبد اللہ بن عمر کا ہے اور صاحب ھدایہ نے عبد اللہ ابن عباس کا نام ذکر کر دیا ، جس کی وجہ سے بعض حضرات نے لکھ دیا کہ یہ حدیث نہیں ہے ، لیکن تلاش کر نے کے بعد پتہ چلا کہ یہ قول دوسرے صحابی کا ہے ، اس لئے ایسے اثار بھی بے بنیاد نہیں ہیں ۔  

Flag Counter