آنکھیں چارہوتیں تو آپ ا تبسم فرماتے… مسکراتے اور صحابہ ث بھی مسکراتے۔
حضرت انس ص سے روایت ہے فرماتے ہیں: کان رسول اللہ ا اذا دخل المسجد لم یرفع احد راسہ غیر ابی بکر و عمر کانا یتبسمان الیہ ویتبسم الیھما (رواہ الترمذی مشکواة ٥٦٠) جب آپ امسجد میں تشریف لاتے تو ہیبت کی وجہ سے کوئی اپنا سر نہیں اٹھاتا سوائے ابوبکر اور عمر ث یہ دونوں آپ ا کی طرف دیکھ کر مسکراتے اور آپ ا ان کی طرف دیکھ کر مسکراتے…گویا
دونوں جانب سے اشارے ہو چکے
ہم تمھارے تم ہمارے ہو چکے
حضر ت مفتی رشید احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے تھے کہ عرب میںآپ اکے بہت سارے اخلاق اس وقت بھی زندہ ہیں…یہاں آ پ گاڑی چلاتے ہو…غلطی ہو جاتی ہے تھوڑی بہت …تو ادھر سے بھی گالی …اُدھر سے بھی گالی… ہر ایک کا دماغ گرم… ہر ڈرائیور کہتا ہے گاڑی چلانا آتاہی نہیں…سڑک پرآگئے …جو گالیاں وہ دیتے ہیںآپ لوگ سب جانتے ہیں… غلطی اپنی بھی ہو تو بھی دوسروں کو گالی …حضرت نے فرمایا… سعودی
عرب میںکیاہوتا ہے؟ کسی سے غلطی ہوگئی… مسکر اکرکہا…سا محنی یا حبیبی… اے میرے دوست درگزر کیجئے …مسامحت کا معاملہ کیجئے …دوسرا بھی جواب میں مسکرا کر … سامحنی یا حبیبی…کہہ کر گزر جاتے ہیں… ِادھرسے بھی محبت …اُدھر سے بھی محبت ، آپ ا کی شان لین یعنی نرم تھی…کسی کے لیے بھی ملنا دشوار نہ تھا ۔
حدیث نمبر ٢: عن جبیربن مطعم ص۔بینماھویسیرمع رسول اللہ ا مَقفَلہ من حنین فعلقت الاعراب یسألونہ حتی اضطروہ الی سمرة فخطفت رداء ہ