پر غالب ہے…اور کیا خوب سبق سکھا رہی ہے … ایک کے ہو جائو… سب تمھارے ہو جائیں گے…اگر اس ایک کو چھوڑو گے… سب بیگانے ہو جائیں گے۔
نگاہِ اقرباء بدلی مزاج دوستاں بدلا نظراک ان کی کیا بدلی کہ کل سارا جہاں بدلا
خواتین …اس بچی کے قصے سے عبرت حاصل کریں … ہمت کر کے شرعی پردہ کا اعلان کریں …لیکن؟…ہمت کہاں سے اس بچی کو ملی؟…اس ہمت کا معدن اور مرکز کیا ہے؟…حضرت مولانا محمد احمد رحمہ اللہ تعالیٰ کا شعر ہے۔
تنہا نہ چل سکو گے محبت کی راہ میں میں چل رہا ہوں آپ میرے ساتھ آئیے
اور ہمارے حضرت والا نے اس کا پتہ درج ذیل اشعار میں دیا ہے۔
یہ ملتی ہے خد ا کے عاشقوں سے دعائوں سے اوران کی صحبتوںسے
مجھے کچھ خبر نہیں تھی تیرا درد کیا ہے یا رب تیرے عاشقوں سے سیکھا تیرے سنگِ در پہ مرنا کسی اہل دل کی صحبت جو ملی کسی کو اختر ا سے آ گیا ہے جینا اسے آ گیا ہے مرنا
عمر بھرکاتجربہ اختر کا ہے یہ دوستو! گر خدا چاہے تو پہلے عاشقِ ابرابر ہو
ہمارے حضرت والا فرماتے ہیں… جو غیر سے منہ موڑے گا… دل پر حسر ت اٹھا ئے گا …اللہ تعالیٰ اس کواپنی آغوش رحمت میں لے لے گا…حضرت والا کو شعر ہے ۔
میرے حسرت زدہ دل پر انھیں یوں پیار آتا ہے
کہ جیسے چوم لے ماں چشمِ نم سے اپنے بچے کو
اللہ والوں سے عقیدت اور ان کی اصلاحی مجالس میں شرکت کا اثر یہی ہوتا ہے … جو اس چھوٹی عمرکی بچی پرنظر آرہا ہے۔
واقعہ نمبر ٢: ایک خاتون بے دینی اور گمراہی میں اتنی آگے تھی …کہ بعض مغربی ممالک میں بے پردہ ڈرائیونگ کرتی رہی…اچانک اس کی قسمت جاگ اٹھی…ایک اللہ والے سے عقیدت ہوگئی…میاں بیوی دونوں نے اصلاحی تعلق قائم کیا…مجالس میں شرکت شروع ہوئی …ایک دن وہ بھی آگیا … باہمت