الخاتمة(مرقاة)… اس میں حُسنِ خاتمہ کی بشار ت ہے …کیونکہ جب ایمان دل سے نکلے گا ہی نہیں …تو خاتمہ ایمان ہی پر ہوگا …لہٰذا حفاظتِ نظر حسن خاتمہ کی بھی ضمانت ہے ۔
دوستو! آج کل یہ دولت حسنِ خاتمہ بازاروں میں ،ائیر پورٹوں پر ،اسٹیشنوں پر تقسیم ہو رہی ہے … ان مقامات پر نگاہوں کو بچائو اور دل میں حلاوتِ ایمانی کا ذخیرہ کر لو اور حسنِ خاتمہ کی ضمانت لے لو … اسی لئے میں کہتا ہوں کہ آج کل اگر کثرتِ بے پردگی و عریانی ہے تو حلوۂ ایمانی کی بھی تو فراوانی ہے … نگاہیں بچائو اور حلوۂ ایمانی کھائو۔
(٥) قلب کی حفاظت کرنا:
نظرکی حفاظت کے ساتھ دل کی بھی حفاظت ضروری ہے …بعض لوگ نگاہِ چشمی کو تو حفاظت کر لیتے ہیں… لیکن نگاہِ قلبی کی حفاظت نہیں کرتے …یعنی آنکھوں کی تو حفاظت کر لیتے ہیں لیکن دل کی نگاہ کی حفاظت نہیں کرتے اور دل حسین شکلوں کا خیال لا کر حرام مزہ لیتے ہیں…خوب سمجھ لیں کہ یہ بھی حرام ہے…اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:یعلم خائنة الاعین وما تخفی الصدور(الاٰیہ) ا للہ تعالیٰ تمھاری آنکھوں کی چوریوں کو اور تمھارے دلوں کے رازوں کو خوب جانتا ہے…تم دل میں جو حرام مزے اُڑاتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہیں …ایک بزرگ فرماتے ہیں۔
چوریاں آنکھوں کی اور سینوں کے راز جانتا ہے سب تو اے بے نیاز
ماضی کے گناہوں کے خیالات کا آنا بُرا نہیں …لانا بُرا ہے…اگر گناہ کا خیال آ جائے تو اس پو کوئی مؤاخذہ نہیں …لیکن خیال آنے کے بعد اس میں مشغول ہو جانا …یا… پرانے گناہوں کو یاد کر کے اس سے مزہ لینا… یا… آئیندہ گناہوں کی اسکیمیں بنانا… یا… حسینوں کا ٰخیال دل میں لانا… یہ سب حرام ہے …اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے … اور دل میں گندے خیالات پکانے کاایک عظیم نقصان یہ بھی ہے…کہ اس سے گناہ کے تقاضے اور شدید ہو جاتے ہیں… جس سے اعضاء جسم کے گناہ میں مبتلا ہو نے کا قوی اندیشہ ہے …
ا للہ تعالیٰ حفاظت فرمائیں …اور ان حرام کاموں سے بچائیں …جس کی برکت سے ان شاء اللہ تعالیٰ تمام گناہوں سے بچنا آسان ہو جائے گا۔