ایک جماعت پڑھے گی …جب انتقال ہوگیا … بیوی نے غسل دے کر …کفن پہنا کر… جنازہ اس راستے پررکھا … قریب میں بیٹھ گئیں…چونکہ حج و عمرہ کا زمانہ نہ تھا اس لیے حیران تھیں کہ صحابہ کرام ث کی جماعت کیسے آئے گی؟ تھوڑی دیر میں کیا دیکھ رہی ہیں…غبار اڑ رہا ہے …جیسے کوئی قافلہ آرہاہو… جب غبار ہٹ گیا …تو کیا دیکھا؟حضرت عبد اللہ بن مسعود ص اپنے ساتھیوں سمیت آرہے ہیں …جب انھوں نے دیکھا کہ جنگل میں ایک جنازہ پڑا ہوا ہے … ایک عورت ساتھ بیٹھی ہوئی ہے …فرمایا… ماھذا… ماھذا …یہ کیا ماجراہے ؟اس عورت نے کہا…ھذا جنازةاخیکم ابی ذر… یہ تمھارے بھائی ابوذر کا جنازہ ہے …یہ سن کر حضرت عبد اللہ بن مسعود ص ان کی لاش سے لپٹ گئے … فرمایا… صدق رسول اللہ ا …سچ فرمایا تھا… آپ ا نے …تیری زندگی تنہائی میں گزرے گی … تنہائی میں تیری موت آئے گی …
دیکھئے آپ ا کے ارشادپرکیسا یقین تھا… ؟لاش سے لپٹ گئے اور خوب روئے۔
واقعہ نمبر٢: ایک اللہ والے کا قصہ :حضرت مفتی رشید احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ ایک قصہ سنایاکرتے تھے … ایک اللہ والے سفر پر جارہے تھے … اس زمانے میںہوٹلوں کا رواج نہ تھا… ایک بستی میں پہنچے … بستی والوں نے ان کو ٹہرایا…بستر دیا… کھانے پینے کا نظم کیا…وہ اللہ والے رات کو تہجد کے لیے اٹھے… تہجد کی نماز پڑھی … یہ سوچ کر کہ فجر میںگھر والوں کو ناشتہ وغیرہ ( جو کچھ ہوتا تھا اس زمانے میں)کی کیا تکلیف دوں… مجھے آگے جانا بھی ہے … شاید موسم بھی گرمی کا تھا … بہر حال گھر والوں کوجگانا مناسب نہ سمجھا …بستر کو لپیٹ دیا … اور خودآگے سفر پر نکل گئے …اس زمانے میں بستر اور چار پائی کے چور ہوا کرتے تھے … پیچھے سے چور آیا … بستر اٹھا کر لے گیا… صبح گھر والے آئے …نہ مہمان … نہ بستر اور نہ ہی چار پائی… بڑے حیران ہو ئے … ہم نے نیک اور اللہ والا سمجھ کر مہمان ٹھرایا…اور یہ