ہے پچاس پر جان چھوٹ گئی ۔
واقعہ نمبر ٨:شیخ الہند رحمہ اللہ تعالیٰ کا تواضع: مدرسہ معینیہ اجمیر کے معروف عالم حضرت مولانا محمد معین الدین صاحب معقولات کے مسلم عالم تھے انھوں نے شیخ الہند حضرت مولانا محمود الحسن صاحب قدسرہ کی شہرت سن رکھی تھی ،ملاقات کا اشتیاق پیدا ہوا تو ایک مرتبہ دیو بند تشریف لائے اور حضرت شیخ الہند کے مکان پر پہنچ گئے ،گرمی کا موسم تھا وہا ں ایک صاحب سے ملاقات ہوئی جو صرف بنیان اور تہہ بند پہنے ہوئے تھے ۔ مولانا معین الدین صاحب نے ان سے اپنا تعرف کروایا اور کہا کہ دو''مجھے حضرت مولانا محمو د الحسن صاحب سے ملنا ہے ''وہ صاحب بڑے تپاک سے مولانا اجمیری رحمہ اللہ تعالیٰ کو اندر لے گئے ،پھر آرام سے بٹھایا اور کہا کہ'' ابھی ملاقات ہو جاتی ہے'' مولانا اجمیری رحمہ اللہ تعالیٰ منتظر رہے اتنے میں وہ شربت لے آئے اور مولانا کو پلایا ۔اس کے بعد مولانا اجمیری رحمہ اللہ تعالیٰ نے کہا '' حضرت مولانا محمود الحسن صاحب کو اطلای کیجئے''ان صاحب نے فرمایا ''آ پ بے فکر رہیں اور آرام سے تشریف رکھیں''تھوڑی دیر بعد وہ صاحب کھانا لے آئے اور کھانے پر اصرار کیا ،مولانا اجمیری رحمہ اللہ تعالیٰ نے کہا کہ ''میں مولانا محمو د الحسن صاحب سے ملنے آیا ہو ں،آپ انھیں اطلاع کر دیجئے''ا ن صاحب نے فرمایا ''انھیں اطلاع ہو گئی ہے آپ کھانا تناول فرمائیں ابھی ملاقات ہو جاتی ہے ''مولانا اجمیری رحمہ اللہ تعالیٰ نے کھانا کھا لیا تو ان صاحب نے انھیں پنکھا جھیلنا شروع کر دیا جب کافی دیرگزر گئی تو مولانا اجمیری رحمہ اللہ تعالیٰ برہم ہو گئے اور فرمایا کہ آپ میرا وقت ضائع کر رہے ہیں ،میں مولانا سے ملنے آیا تھا اور اتنی دیر ہو چکی ہے ابھی تک آپ نے ا ن سے ملاقات نہیں کروائی اور اس پر وہ صاحب بولے کہ :
''در اصل بات یہ ہے کہ یہاں تو کوئی مولانا نہیںالبتہ محمود خاکسار ہی کا نام ہے''
مولانا معین الدین صاحب یہ سن کر ہکا بکا رہ گئے اور پتہ چل گیا کہ حضرت شیخ الہند