واقعہ نمبر ٦: حضرت مدنی رحمہ اللہ تعالیٰ اور درسِ بخاری شریف:درس کے بعد حضرت مدنی رحمہ اللہ تعالیٰ طلبہ کے سوالیہ پرچے پڑھتے اور جواب عنایت فرماتے…ایک مرتبہ ایک پرچہ اٹھایا…(اس پر لکھا تھا) فلاں طالب علم حضرة کو گالیاں دیتا رہتا ہے … پڑھتے ہی حضرة نے فرمایا…میں نے اس کو معاف کردیا ہے،لہٰذا کسی کو اس کے ساتھ بغض رکھنا،اس سے نفرت کرنا جائز نہیں ۔سچ ہے کہ اللہ والے اپنی ذات کے لیے کسی سے انتقام نہیں لیتے…
حضرت بایزید بوسطامی رحمہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ
''ان المنتقم لایکون ولیائ''
واقعہ نمبر ٧: حضرت بایزید بوسطامی رحمہ اللہ تعالیٰ کا تفصیلی قصہ :ایک مرتبہ مریدین کے ہمراہ تشریف لے جا رہے تھے کسی نے اوپر منزل سے راکھ پھینکی … جس پر آپ نے زور سے الحمد للہ کہا …مریدین کو تعجب ہوا …حضرت الحمدللہ کیسے ؟ آپ ہمیں اجازت دیجئے جس نے یہ حرکت کی ہے اس کواتنا ماریں کہ چھپکلی کی طرح دیوار سے چپکا دیں…حضرت نے فرمایا … تم مجھے چھوڑ دو …تم میرے ساتھ چلنے کے لائق نہیں ہو …کیوں؟اس لیے کہ ان المنتقم لا یکون ولیا… جو اپنی ذات کے لیے دوسروں سے بدلہ لیتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا ولی نہیں ہو سکتا …پھر فرمایا …کہ اس موقع پر دوسنتیں ہیں …ایک تو ہر ایک کو معلوم ہے کہ انا للہ و اناالیہ راجعون میں نے اس پر بھی عمل کیا …لیکن آہستہ کہا… اور دوسری سنت الحمدللہ علی کل حال ہے …جس سے اکثر لوگ غافل ہیں …اس لیے میں نے زور سے کہہ کر اس پر عمل کیا …فرمایا یہ صرف زبان سے نہیں بلکہ حقیقت بھی یہی ہے کیوں ؟…اس لیے کہ جو سر آگ برسانے کا لائق ہو بجائے آگ اگر اس پر راکھ برسائی جائے تو اس کو کیا الحمدللہ نہیں کہنا چاہیئے؟ سو کوڑے سزا جس کو سنائی جائے …اگر پچاس پر سزا بند کر دی جائے … تو کیا وہ انا للہ و اناالیہ راجعون کہے گا … کہ بڑا نقصان ہو ا … پچاس رہ گئے…یا الحمد للہ کہے گا …شکر