ایک کتاب لکھی…اورچھاپنے کے لیے احباب کو بھجوا دی… احباب نے چھاپ لی… اور ٹائٹل پر لکھا …''مؤلف حضرت مولاناحسین احمد مدنی ،جانشین شیخ الہند ''… ایک نسخہ آپ کو جیل میں بھجوا دیا گیا…آپ نے دیکھ کر خط لکھا
''میں نے ٹائٹل(سرِورق)کو دیکھ کربہت رویا ہوں… تم لوگوں نے ٹائٹل پر اتنی غلط بات کیوں لکھی ہے ؟میں حضرت شیخ الہند کا جانشین نہیں ہوں… اُنکے مقام … میر ے درمیان … زمین و آسمان کا فرق ہے… میرے نام کے ساتھ جانشین تم لوگوں نے کیوں لکھا ہے؟ اگر میرے دل کا تمھیں کچھ پاس ہے …تویہ ٹائٹل پھاڑ دواور دوسراایسا ٹائٹل چھاپ لو …جس پر شیخ الہند کے الفاظ نہ ہوں''
یہ ہیں مٹے ہوئے لوگ جنھیں اپنی شان کا خیال نہیں ہوتا …ان کی شان ہوتی ہی نہیں ہے …شان ہے تو… صرف اللہ تعالیٰ کی ہے.
واقعہ نمبر ١٧: مولانا عبد القدوس گنگوہی رحمہ اللہ تعالیٰ کا طریقہ اصلاح: حضرت مفتی رشید احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے ایک قصہ سنایا … مولانا عبد القدوس گنگوہی رحمہ اللہ تعالیٰ بہت بڑے اللہ والے تھے … ان کی خانقاہ میں دور دراز سے لوگ اصلاح کے لیے آتے تھے … افغانستان سے ایک آئے تھے انھوں نے حضرت کے پاس وقت گزارا… اصلاح ہوئی… حضرت نے ان کو اجازت دی … اب آپ بھی دوسروں کی اصلاح کا کام کر سکتے ہیں … وآپس چلے گئے… ایک زمانہ گزرنے کے بعد…حضرت مولانا عبد القدوس گنگوہی رحمہ اللہ تعالیٰ کا انتقال ہوا… ان کے ایک پوتے تھے …اُن کو ایک دن خیال آیا… ہمارے دادا کتنے بڑے عالم اور کتنے بڑے اللہ والے تھے … آج میرا کیا حال ہے ؟ مجھے نیک بننا چاہئے … مجھے بھی اللہ کا ولی بننا چا ہیے …اب اللہ تعالیٰ کے دوست اور ولی بننے کا کیا طریقہ ہے؟ قربان جائوں اِن اکابر پر… ہمارے حضرت عارف باللہ،حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر