رحمہ اللہ تعالیٰ کیا چیز ہیں۔
واقعہ نمبر ٩: حضرت مولانا مظفر حسین کاندھلوی رحمہ اللہ تعالیٰ کا تواضع:حضرت مولانا مظفر حسین کاندھلوی رحمہ اللہ تعالیٰ کا شمار بھی اکابر دیوبند میں ہے ۔ان کے علم و فضل کا اندازہ اس سے لگیا جا سکتا ہے کہ وہ حضرت شاہ محمد اسحٰق صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے بلاواسطہ شاگرد اور حضرت شاہ عبد الغنی صاحب محدثِ دھلوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہم سبق ہیں ۔وہ ایک مرتبہ کہیں تشریف لے جارہے تھے کہ راستے میں ایک بوڑھا ملا جو بوجھ لیے جا رہا تھا ،بوجھ زیادہ تھا وہ بمشکل چل رہا تھا۔حضرت مولانا مظفر حسین صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے یہ حال دیکھا توا س سے وہ بوجھ لے لیا اور جہاں وہ لے جانا چاہتا تھا وہاں وہ پہنچا دیا۔اس بوڑھے نے اس سے پوچھا! ''اجی تم کہاں رہتے ہو؟''انھوں نے کہا:''بھائی!میں کاندھلہ میں رہتا ہوں۔ ''اس نے کہا: ''وہاں مولوی مظفر حسین ولی ہیں''اور یہ کہہ کر ان کی بڑی تعریفیں کیں،مگر مولانا رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:''اور تو اس میں کوئی بات نہیں ہے،ہاں نماز تو پڑھ لیتا ہے۔'' اس نے کہا ''واہ میاں! تم ایسے بزرگ کو ایسا کہو؟''مولانا رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :میں ٹھیک کہتا ہوں۔''وہ بوڑھا ان کے سر پر ہوگیا،اتنے میںایک اور شخص آگیا جو مولانا رحمہ اللہ تعالیٰ کو جانتا تھا،اس نے بوڑھے سے کہا ''بھلے مانس!مولوی مظفر حسین یہی ہے''اس پر وہ بوڑھا مولانا سے لپٹ کر رونے لگے۔
واقعہ نمبر ١٠ :حضرت گنگوہی رحمہ اللہ تعالیٰ کا تواضع: حضرت علامہ انور شاہ صاحب کشمیری رحمہ اللہ تعالیٰ جیسے پایہ محقق جو علامہ شامی رحمہ اللہ تعالیٰ کو ''فقیہ النفس'' کا مرتبہ دینے کے لیے تیار نہ تھے،حضرت گنگوہی رحمہ اللہ تعالیٰ کو ''فقیہ النفس ''فرمایا کرتے تھے۔ان کے بارے میں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ:حضرت مولانا گنگوہی رحمہ اللہ تعالیٰ ایک مرتبہ حدیث کا سبق پڑھا رہے تھے کہ بارش آگئی۔سب طلباء کتابیں لے لے کر اندر کو بھاگے مگر مولانا سب طلباء کی جوتیاں جمع کر رہے تھے کہ اٹھا کر لے