صدمہ ہوا اور پیچھے چلے دوسرے ،تیسرے مجلس میں جا کر ملاقات ہوئی عبد اللہ ابن مبارک رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بھائی کہاں تھے آپ، انھوں نے کہا اس طرح میں جیل میں تھاقرض لیا تھا پھر کیا ہوا کہا کوئی اللہ تعالیٰ کا نیک بندہ آیا تھا سرائے میں انھوں نے میرا قرض ادا کردیا ا ور پھر میں رہا ہوگیا کہا چلو بہت اچھی بات ہے یہ نہیں فرمایا کہ وہ میں ہوں جس نے تیرا قرض ادا کیا پھر جب عبد اللہ ابن مبارک رحمہ اللہ تعالیٰ کا انتقال ہوا تو انتقال کے بعد اس قرض خواں نے بتا یا کہ مولانا کا قرض تو عبد اللہ ابن مبارک رحمہ اللہ تعالیٰ نے ادا کیا تھا انسان جب اللہ تعالیٰ کو خوش کرنے کے لیئے کوئی عمل کرتا ہے تو اس پر اتراتا نہیں ہے عجب نہیں کرتا کہ میں نے ایسا کیا میں نے ایسا کیا تو دوستو! ہر گناہ چھوڑنا آسان ہے سب سے مشکل گناہ کیا ہے؟ میں ایسا ہوں میں ویسا ہوں اور خصوصاً دینی اعتبار سے ایسا سمجھنا یہ ایسا گنا ہ ہے جو انسان کو تباہ کر دیتا ہے اس لیے یہاں ایک تعلیم یہ بھی ہے کہ ایک سبق یہ بھی ہے کہ نیک بننا فرض ہے اور اپنے آپ کو نیک سمجھنا حرام ہے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا یا ایھا الذین اٰمنو اتقو اللہ اے ایمان والو تقویٰ سے رہو کیا مطلب ہے نیک بنو اتقو امر ہے نیک بننا فرض ہے اور فرمایا فلا تزکو انفسکم اپنے آپ کو نیک مت سمجھو تو یہاں ایک سبق یہ بھی پڑھایا جاتا ہے کہ نیک بننا فرض ہے اور اپنے آپ کو نیک سمجھنا حرام ہے جو اپنے کو نیک سمجھتا ہے مارا جاتا ہے۔
واقعہ نمبر ١٤: حضرت فاروقِ اعظم ص …اور گورنر کو معزول کرنا:حضرت فاروقِ اعظم ص نے ایک شخص کو کسی علاقے کے گورنر بنایا… رخصت کرتے وقت …ان کو نصیحتیں کرتے ہوئے… مدینہ منورہ سے باہر نکلے …''عوالی '' میں پہنچے …وہاں ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر کے ان کو سمجھا رہے تھے …قریب میںجو گھر تھے … ان کے چھوٹے بچے آئے… حضرت عمر فاروق ص کابارعب ،طاقتور اورجسیم انسان تھے …لمبے لمبے بال رکھے ہوئے تھے…بعض بچے ایک کندھے پراور بعض دوسرے کندھے پر بیٹھ گئے… اور ان کو سیڑھی بنا