نہیں؟… کہا… چھوٹا بھائی گھر پر ہے نا…!۔
دوستو! سکھو ں کی کہانیاں ہیں کہ ان میں بیوی اور بھابی کی تمیز نہیں…لیکن اس واقعہ نے تو سکھوں کو بھی شرما دیا …بیوی اور ساس کی تمیز بھی ختم ہوگئی …حالانکہ قرآن کریم کی نص قطعی ہے … وامھات از واجکم …کہ تمھاری بیویوں کی مائیں تم پر حرام ہیں …آج کے مسلمان نے اس نصِ قطعی کے حکم کو بھی اپنی ناجائز خواہشات کی تکمیل کی خاطر پسِ پشت ڈال دیا…فالی اللہ المشتکی … اللہ تعالیٰ ہی ہمارے حال پر رحم فرما کر ہم کو نیک اور صالح بنائیں۔
واقعہ نمبر ٢: حضرت مفتی … صاحب زید مجدہم …جو ایک مدرسہ کے رئیس بھی ہیں… اور ایک اللہ والے دامت برکاتہم کے خلیفہ مجاز بھی …نے بتایا کہ ایک عورت اپنی بیٹی سمیت آئی …اور کہنے لگی…ہم ماں ،بیٹی اور ابو تینوں …ٹی وی میں ڈرامہ دیکھ رہے تھے…مجھے نیند آئی … میں سونے کے کمرے میں جاکر سو گئی …باپ بیٹی تنہا رہ گئے …صبح بیٹی نے بتایا… ڈرامہ کے دوران ابو کو کیا ہوا؟…اس نے تو میرے ساتھ پوری بدکاری ہی کر لی ۔
برادرانِ محترم:اللہ تعالیٰ ہمارے مزاج اور طبیعت سے خوب واقف ہیں …کیونکہ وہی پیدا کرنے والے ہیں…وہی نشو نما کے مالک ہیں… وہی صحت و مرض کے اسباب اور ان کے اثرات کو خوب جانتے ہیں…انھیں معلوم ہے … انسان ضعیف المزاج ہے …اگر اسباب ِ گناہ کے قریب گیا …تومرتکبِ گناہ ہو جائے گا…اس لئے حکم دیا… لا تقربوا الزنا …زنا کے قریب تک بھی نہ جائو…یعنی اسبا بِ زنا اور دواعی زنا سے دور رہو گے …تو بچے رہو گے …اگر قریب ہوئے… تو مبتلا ہو جائو گے… ہمارے حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب زید مجدہم فرماتے ہیں …لا تقربو اہو گے …تو لا تفعلوا ہو گے … تقربون ہوگے …تو تفعلون ہو جائو گے۔
دوستو!…جو لوگ اسبابِ گناہ ( یعنی بد نظری ،گانا بجانا ،عورتوں اور امرد یعنی بے ریش لڑکوں سے شہوت رانی اور بے حیائی کی باتیں کرنا ،ٹی وی ،ڈش اور وی سی آر پر بیٹھ کر گندی گندی فلیمیں دیکھنا وغیرہ وغیرہ ) سے دورنہ ہوئے …بے احتیاطی کی …اور کہا …ہمیں کچھ نہیں ہوتا …ان کوپھر سب کچھ ہوا …جس کا نمونہ آپ حضرات نے مندرجہ بالا دو واقعات میں ملاحظہ فرمایا…اس قسم کے مزید واقعات اور پردہ اور حجاب سے متعلق احادیث کے لئے بندہ کا رسالہ ''خواتین کا اصلی زیور''جو کئی بار چھپ چکا ہے …دیکھ سکتے ہیں۔