حاصلِ ترجمہ: حاصل دونوں کا ایک ہے کہ رحمن کے بندے وہ ہیں جن میں عاجزی، انکساری اور تواضع کی شان ہو… جن میں تکبر نہ ہو… عجب نہ ہو… بڑائی نہ ہو۔
اللہ تعالیٰ نے پہلا وصف جو بیان فرمایا ہے ،وہ یہ ہے کہ رحمن کے بندے وہ ہیں جو انتہائی عاجزی، انکساری اور تواضع سے رہتے ہیں ان میں تکبر، بڑائی اور عجب نہیں ہوتا،بڑائی بیماری ہے، عجب بیماری ہے ،اپنے آپ کو بڑا سمجھنا بیماری ہے… فرمایا … ہمارے بندوں میںیہ بیماری نہیں ہوتی …ان کے اندر تکبر کی چال نہیں ہوتی… ان کے اندر بڑائی نہیں ہوتی …وہ اپنے آپ کو دوسروں سے بڑا نہیں سمجھتے، بلکہ ان میں تواضع کی شان ہوتی ہے ۔
ان اوصاف کا انعام: اللہ تعالیٰ نے ان اوصاف کے اختیارکرنے والے لوگوں کے بارے میں اعلان فرمایا ہے :اولٰئک یجزون الغرفة بما صبروا ویلقون فیہا تحیة وسلاما۔خالدین فیھا۔حسنت مستقراومقاما۔(آیت٨٥۔٨٦)
ان اوصاف کو اختیار کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے جو تواضع ،انکساری اور عاجزی کی زندگی کو اختیار کرے گا … اللہ تعالیٰ نے فرمایا …ان لوگوں کے لئے جنت کے بالا خانے ہیں اور فرشتے جب ان سے ملیں گے تو ان کو دعا دیتے ہونگے اوران کو سلام کرتے ہونگے اور یہ لوگ ہمیشہ کے لیے ان میں رہیں گے اور یہ ٹھرنے اور رہنے کی کیا ہی بہترین جگہ ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے ان اوصاف کے نتیجے میں جنت کو بیان فرمایا ہے کہ جو رحمن کے بندوں کے اوصاف کو اپنے اندر پیدا کرلے ان کا نتیجہ کیا ہوگا؟ ا ولٰئک یجزون الغرفة بما صبر وا الخ … ان کو جنت کے بالا خانوں کی صورت میں بدلہ دیا جائے گا ویلقون فیہا تحیة وسلاما جب فرشتے ان سے ملاقات کریں گے توان کو خوش آمدید اور سلام سلام کہتے رہیںگے
الحاصل: قرآن کریم نے یہ بتا دیا کہ رحمن کے بندوں کے اوصاف کا نتیجہ جنت ہے …