''ھونا'' کے نصب کی دو وجہیں حضرات مفسرین رحمھم اللہ تعالیٰ نے لکھی ہیں ۔ (١) یہ منصوب ہے بنابرمفعول مطلق…تقدیر عبارت یوں ہے ''یمشون علی الارض مشیاً ھوناً '' تو مشیاً موصوف محذوف ہے اور ھوناً اس کے لیے صفت ہے ،موصوف صفت مل کر یمشون کے لیے مفعول مطلق ہے ،اور مفعول مطلق منصوب ہوتاہے ۔ (٢) ھونا مصدر مبنی للفاعل اور یہ یمشون کی واو ضمیر سے حال ہے، اس صورت میںیہ مصدر ہے ھان یھون ھوناً کا ،ھون کہتے ہیں نرم اور آسان ہونا۔
لفظی ترجمہ: '' الذین یمشون علی الارض ھونا'' اس کا لفظی ترجمہ یہ ہے کہ وہ لوگ زمین پر ہلکے پھلکے چلتے ہیں ۔
مشی کا معنی: یہاں مشی کاحقیقی معنی مراد ہے یا مجازی؟ اس میں بھی حضرات مفسرین
رحمھم اللہ تعالیٰ کی دو رائے ہیں …ایک رائے یہ ہے کہ مشی کا حقیقی معنی مرادہے یعنی پائوں سے چلنا ۔البتہ یہ حضرات فرماتے ہیں کہ حقیقی معنی تو اس کا یہی ہے کہ رحمن کے بندے وہ ہیں کہ جب زمین پر پائوں سے چلتے ہیں تو انتہائی ہلکے پھلکے ہو کرچلتے ہیںان کی چال تکبرانہ چال نہیں ہوتی… لیکن اس حقیقی معنی کے ساتھ لازمی معنی بھی مراد ہے کہ ان کی چال اس بات پر دلالت کر رہی ہے کہ جس طرح چال میں کوئی تکبر نہیں بلکہ تواضع اور عاجزی ہے دوسرے امور میں بھی یہ لوگ تواضع ، انکساری اور عاجزی سے رہتے ہیں ،ان کی چال سے ہم استدلال کریں گے اس بات پر کہ یہ چلنے والا متواضع انسان ہے یہ عاجزی اختیار کرنے والا ہے یہ تکبر سے دور ہے ۔
دوسری رائے : ابن عطیہ رحمھم اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یمشون کایہاں حقیقی معنی مراد نہیں بلکہ مجازی معنی مراد ہے ای یعیشون فی الناس ھینین فی کل امرھم کہ لوگوں کے اندرہلکے پھلکے عاجزی اور انکساری کے ساتھ تمام معاملات میںزندگی گزارنے والے ہیں۔