بخاری شریف کی حدیث ہے:زنی العین النظرآنکھوں کا زنا ہے نظر بازی
( بخاری ج ٢ کتا ب الا ستیذان باب زنی الجوارح دون الفرج ص ٩٢٣)
نظر باز اورزنا کار… اللہ تعالیٰ کی ولایت کاخواب بھی نہیں دیکھ سکتا …جب تک کہ توبہ نہ کر لے
حدیث ہے:لعن اللہ الناظر والمنظور الیہ (مشکوٰة،کتاب النکاح باب النظر الی المخطوبہ) اللہ تعالیٰ لعنت فرمائے… بد نظری کرنے والے پر اور جو خود کو بدنظری کے لئے پیش کرے … پس ناظر اور منظور دونوں پر …اللہ کے رسول ا نے لعنت کی بد دعا فرمائی ہے …
بزگوں کی بددُعا سے ڈرنے والے سید الانبیاء ا کی بددُعاسے ڈریں … آپ ا کی غلامی کے صدقے ہی میں بزرگی ملتی ہے۔لہٰذا اگر کسی حسین پر نظر پڑ جائے تو فوراً ہٹا لو ایک لمحہ کو اس پر نہ رکنے دو… بد نظری کرنے والے کو تین برے القاب ملتے ہیں…
(١) اللہ و رسول کا نافرمان (٢) آنکھوں کا زنا کار (٣) ملعون
اگر کسی کو ان القاب سے پکارا جائے … تو کس قدر اناگوار ہو گا؟… لہٰذااگر ان القاب سے بچنا ہے تو نگاہوںکی حفاظت ضروری ہے…بعض لوگ کہتے ہیں کہ صاحب… لیا نہ دیا… صرف دیکھ ہی تو لیا …یہ مولوی لوگ بے کا ر میں ڈانڈا لے کر ہمیں دوڑاتے ہیں… ارے مولوی لوگ نہیں دوڑاتے …اللہ و رسول منع فرماتے ہیں …مولوی مسئلہ نہیں بناتا …مسئلہ بتاتا ہے… جیسا کہ اوپر قرآن و حدیث پیش کی گئی ہے…کیا یہ مولوی کی بات ہے؟… میںکہتا ہو ں کہ نہ لیا نہ دیا صرف دیکھ لیا …اگریہ اتنی معمولی بات ہے تو پھر کیوں دیکھتے ہو !…معلوم ہو ا دیکھ کر ضرور کچھ لیتے ہو… جب ہی تو دیکھتے ہو اور وہ حرام لذت ہے جو آنکھوں سے دل میںامپورٹ (Import)ہوتی ہے اور جس سے دل کا ستیا ناس ہو جاتا ہے
اللہ تعالیٰ سے اتنی دوری کسی گناہ میںنہیں ہوتی …جتنی اس گناہ سے ہوتی ہے…د ل کا قبلہ ہی بدل جاتا ہے …دل کا رخ جو ٩٠ ڈگری اللہ تعالیٰ کی طرف تھا بد نظری سے ١٨٠ ڈگری کا انحراف ہوتا ہے اور گویا اللہ تعالیٰ کی طرف پیٹھ اور اس حسین کی طرف مکمل رخ ہوگیا …اب اگر نماز پڑھ رہا ہے… حسین سامنے … تلاوت کر رہا ہے … حسین سامنے …تنہائی میں ہے…اسی حسین کا دھیان … بجائے اللہ کے اب ہر وقت اس حسین کی یاد دل میں ہے … دل کی ایسی تباہی کسی اور گناہ سے نہیں ہوتی …مثلاً نماز قضا کر دی یا جھوٹ بول دیا یا کسی کو ستایا تو دل کا رخ مثلاً ٤٥ڈگری اللہ تعالیٰ سے پھر گیا …پھر توبہ کر لی …اہل حق سے