…میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ رسول اللہ ا تھے( جو مجھے نصیحت فرمارہے تھے ) … میں نے عرض کیا …انما ھی بردة ملحائ…یہ کوئی شان والی قیمتی چادر نہیں (اگر پائوں کے نیچے آنے کی وجہ سے خراب بھی ہو جائے تو کوئی خاص نقصان نہ ہوگا) آپ ا نے فرمایا( کہ چادر کی قیمت کی طرف نظر ہے؟)… اوما لک فیّ اسوة…کیا میرے طرزِ حیات میں تیرے لئے نمونہ نہیں ہے؟فرماتے ہیں کہ میں نے پھر آپ ا کی طرف دیکھا …فاذا ازارہ(ا) الی نصف ساقیہ(ا)…تو آپ اکی چادر مبارک آدھی پنڈلیوں تک تھی ۔
پس محبت کے لیے صرف زبانی دعوے کافی نہیں ہیں ،محبت تو محبوب کی اطاعت پر مجبور کرتی ہے۔
لو کان حبک صادقا لا طعتہ ان المحب لمن یحب مطیع
یعنی اگر تو محبت میں صادق ہوتا تو محبوب کی اطاعت کرتا کیونکہ عاشق جس سے محبت کرتا ہے اس کا فرمانبردار ہوتا ہے ۔
پس محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ ا ور رُسول ا کی نافرمانی نہ کریں…ان کے ہر حکم کو بجالائیں۔
(٤) نگاہوں کی حفاظت کرنا:
اس مُعاملہ میں آج کل عام غفلت ہے …بد نظری کو لوگ گُناہ ہی نہیں سمجھتے … حالانکہ ان کی حفاظت کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے:قل للمومنین یغضو امن ابصارھم(سورة النور)
اے نبی! آپ (ا)ایمان والوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی بعض نگاہوں کی حفاظت کریں…یعنی نامحرم لڑکیوں اور عورتوں کو نہ دیکھیں …اسی طرح بے ڈاڑھی مونچھ والے لڑکون کو نہ دیکھیں …یا اگر ڈاڑھی مونچھ آبھی گئی ہے… لیکن ان کی طرف میلان ہوتا ہے …تو ان کی طرف بھی دیکھنا حرام ہے…غرض اس کا معیار یہ ہے کہ جن شکلوں کی طرف دیکھنے سے نفس کو حرام مزہ آئے …ایسی شکلو ں کی طرف دیکھنا حرام ہے …اور حفاظتِ نظر اتنی اہم چیزہے …کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں عورتوں کو الگ حکم دیا: یغضضن من ابصارھن عورتیں بھی اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں… جب کہ نماز روزہ اور دوسرے احکام میں عورتوں کو الگ سے حکم نہیں دیا گیا… بلکہ مردوں کو حکم دیا گیا …اور تابع ہونے کی حیثیت سے وہ بھی ان احکام میں شامل ہیں۔