اس سے ٹخنے نہیں چھپانے چاہئے…جو لباس نیچے سے آئے جیسے موزہ اس سے ٹخنے چھپانا گناہ نہیں …لہٰذا اگر ٹخنے چھپانے کو جی چاہتا ہے تو موزہ پہن لیں لیکن موزہ پہننے کی حالت میں بھی شلوار، تہبند، پاجامہ، چادر یا کُرتہ وغیرہ ٹخنوں سے نیچے رکھنا جائز نہیں …بلکہ اس حالت میں بھی اُوپر کی طرف آنے والے لباس کا ٹخنوں سے اوپر رہنا ہی واجب ہے …ٹخنے دو حالتوں میں کھلے رہنا ضروری ہیں:
(١) جِس وقت کھڑے ہوں۔ (٢) جس وقت چل رہے ہوں۔
پس اگر بیٹھنے میں یا لیٹے ہوئے ٹخنے ازار سے چھپ جائیں تو کوئی گناہ نہیں ۔بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ٹخنے صرف نماز میں کھلے ہونے چاہیئں اس لئے جب مسجد آتے ہیں تو ٹخنے کھول لیتے ہیں…یہ سخت غلط فہمی ہے…خوب سمجھ لیں کہ ٹخنے کھولنا صرف نماز ہی میں ضروری نہیں بلکہ جب کھڑے ہوں یا چل رہے ہوں تو ٹخنے کھلے رکھنا ضروری ہے… ورنہ گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوں گے۔
حضرت علامہ خلیل احمد صاحب سہارنپوری رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :
وھذا فی حق الرجال دون النسآئ(بذل المجہود،کتاب اللباس ص ٥٧)
اور یہ حکم صرف مردوں کے لئے ہے …عورتوں کو ٹخنے چھپانے کا حکم ہے۔
ایک صحابی ص نے حضور ا سے عرض کیا:(انی حمش الساقین)کہ میری پنڈلیاں سوکھ گئی ہیں(مطلب یہ تھا کہ اس بیماری کی وجہ سے ٹخنے ڈھانپ سکتا ہوں؟) لیکن آپ ا نے ان کو ٹخنہ چھپانے کی اجازت نہیں دی اور فرمایا: ان اللہ لا یحب المسبل (فتح الباری ج ١٠کتاب اللباس ص ٢٦٤) اللہ تعالیٰ(ٹخنہ) چھپانے والے سے محبت نہیں کرتے۔
دوستو! غور کریں کہ ٹخنہ چھپا کر اللہ تعالیٰ کی محبت سے محروم ہو جانا کہاں کی عقلمندی ہے؟
عن عبید بن خالد ص قال بینماانا امشی بالمدینة اذا انسان خلفی یقول ارفع ازارک فانہ اتقی وانقی فالتفت فاذا ھو رسول اللہ ا فقلت یا رسول اللہ (ا) انما ھی بردة ملحاء قال اوما لک فیّ اسوة فنظرت فاذا ازارہ(ا) الی نصف ساقیہ (ا)(شمائل ترمذی ص ٨)حضرت عبیدبن خالد ص فرماتے ہیں کہ میں مدینے منورہ میں چل رہا تھاکہ پیچھے سے کوئی آواز دے رہے ہیں … ارفع ازارک تہبند اوپر کیجئے…فانہ اتقی وانقی…کیونکہ اس میں تیرے دل اور تقویٰ کی بھی حفاظت ہے اور تیرے کپڑے کی بھی حفاظت ہے…فالتفت فاذا ھو رسول اللہ ا