ہیجڑے لوگ کرتے ہیں… کسی کے نزدیک جائز نہیں۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالیٰ نے نقل فرمایا ہے :''کسری(جو مجوسیوں یعنی آگ پرستوں اور مشرکوں کا بادشاہ تھا)کی جانب سے آپ ا کی خدمت میں دو قاصد آئے ،ان دونوں کی ڈاڑھیاں کٹی ہوئی اور مونچھیں بڑھی ہوئی تھیں:
فکرہ النظر الیھما و قال : ویلکما من أمر کمابہذا؟قال:أمرنا ربنا یعنیان کسری ،فقال رسول اللہ ا ولکن ربی أمرنی باعفاء لحیتی وقص شاربی '' … آنحضرت ا نے ان کی طرف نظر کرنا بھی پسند نہ کیا اور فرمایا:تمہاری ہلاکت ہو،تمہیں یہ شکل بگاڑنے کا حکم کس نے دیا …وہ بولے:کہ یہ ہمارے رب یعنی شاہِ ایران کا حکم ہے ۔رسول ا نے فرمایا: لیکن میرے رب نے تو مجھے ڈاڑھی بڑھانے اور مونچھیں کٹوانے کا حکم دیا ہے(البدایة والنھایة ٢/٢٢٣، المکتبة الحقانیة)
نچلے جبڑے کے سارے بال ،ریش بچہ اور اسکے دائیں بائیں دونوں طرف ڈاڑھی کا حصہ ہیں اس لئے ان کا کٹانا حرام ہے …رخسار کے بال صاف کرنا جائز ہے …البتہ اس میں بعض لوگ اتنا مبالغہ کر لیتے ہیں کہ نچلے جبڑے کے کچھ بال اور ریش بچہ یا اس کے دائیں بائیں کے بالوں کو بھی کاٹ لیتے ہیں یہ ناجائز اور حرام ہے…حلق کے بال صاف کرنا خلاف اولیٰ ہے۔
مونچھ: سب سے بہتر یہ ہے کہ قینچی سے خوب باریک کر دی جائیں ،اگر مونچھیں رکھنی ہیںتو بھی اوپر کے ہونٹ کا کنارہ صاف رکھنا واجب ہے…مونچھوں کو اتنا بڑھاناکہ یہ کنارہ چھپ جائے حرام اور کبیرہ گناہ ہے
آپ ا نے ارشاد فرمایاجس نے مونچھ نہ کاٹی وہ ہم میں سے نہیں (مشکوٰة ٨١)
اور آپ ا کا ارشاد ہے :جس نے اپنی مونچھ بڑھائی اس کو چار قسم کی سزائیں دی جائیں گی … ( ١)میری شفاعت سے محروم ہو گا۔(٢)میرے حوض کا پانی پینا نصیب نہ ہوگا۔ (٣)قبر کے عذاب میں مبتلا ہوگا۔(٤)اللہ تعالیٰ منکر نکیر کو اس کے پاس غصے اور غضب کی حالت میں بھیجے گا(اوجز ٦/٢٣٠)
عورتیں مندرجہ ذیل دو اعمال کا اہتمام کریں تو ان شاء اللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ کی ولیّہ بن جائیں گی:
(١) شرعی پردہ:آج کل ایک گناہ میں عام ابتلاء ہے … وہ ہے شرعی پردہ نہ کرنا … عوام تو کیا اکثر خواص بھی اس میں مبتلا ہیں … خاندان کے نامحرموں سے پردہ کا اہتمام نہیں … عورتیں گھر سے باہر جاتی ہیں تو برقعہ اوڑھ کر جاتی ہیں… لیکن نا محرم رشتہ داروں سے پردہ نہیں کرتیں …حالانکہ اس سے پردہ کرنا بھی