سکے، یہ نہ ہو کہ پریشان ہو… اس سے تو ملاقات پتہ نہیں کیسے ہوگی؟ کس طرح ملاقا ت کروں؟
ایک دن ایک طالب علم نے مجھ(مفتی صاحب دامت برکاتہم ) سے کہا کہ طلبہ کو فلاں چیز کی ضرورت ہے… طلبہ نے مجھ سے کہا… آپ مفتی صاحب کے قریب ہیں…لہٰذا آپ یہ ضرورت بتائیے …میں (مفتی صاحب دامت برکاتہم )نے کہا واہ!عجیب بات ہے … ہر طالب علم میرے قریب ہے… جس وقت جس طالب علم کو بلا کر بات کرنا چاہوں تو میں کر سکتا ہوں… ہر طالب علم میرے قریب ہے …قُرْب وبُعْد… ضدین ہیں… جہاں قُرْب ہے وہاں بُعْدنہیں …جب ایک جانب سے قُرْب ہے… تو دوسری جانب سے بُعْدکیوں ہو؟ قُرْب ہونا چاہیے… اگر یہ مجھ سے ایک فٹ کے فاصلے پر ہے تو میں ان سے دس فٹ کے فاصلے پر ہونگا کتنا ہونگا؟ جب ہر طالب علم میرے قریب ہے تو میں بھی یقینا ان سے قریب ہونگا… جس کا کوئی مسئلہ ہو …جو پریشانی ہو… وہ خودبتائیں… اس میں قُرْب اوربُعْد کہاں سے آگیا ؟…جب ہر طالب علم میرے قریب ہے …تو میں کہاں سے دور ہوگیا ؟…لوگ کہتے ہیں… گدھے کی دم ہے اوپر سے ناپو نیچے سے ناپو برابر ہے …تو بھائی …جانبین کے درمیان جو فاصلہ ہوتا ہے وہاں سے ناپو… یہاں سے ناپوتو فاصلہ ایک ہے… اس لیے مسلمان کو اس طرح رہنا چاہیے کہ ہر ایک کے قریب ہو …جس کو جو حاجت ہو سامنے پیش کر سکے۔
عن انس ص ،ان امرأة کانت فی عقلھا شیء فقالت یا رسول اللہ ان لی الیک حاجة فقال یا ام فلان انظر ی ای السکک شئت حتی اقضی لک حاجتک فخلا معھا فی بعض الطرق حتی فرغت من حاجتھا (رواہ مسلم و مشکوة صفحہ ٥١٩)
حضرت انس صسے روایت ہے کہ مدینے میں ایک عورت تھی اس کے دماغ میں کچھ خلل تھا… اس نے ایک دن کہا… یا رسول اللہ ا آپ سے میرا ایک کام ہے (جو