Deobandi Books

توبہ کے آنسو

ہم نوٹ :

20 - 26
اللہ سننے والا ہے ۔تو گناہ گاروں کا آہ ونالہ اور اللہ سے معافی مانگتے وقت تھوڑی سی آواز نکل جانا، ہلکی سی آہ نکل جانا یہ اللہ تعالیٰ کو احب ّہے، تو جن کی انین احبّ ہے وہ احبّ نہ ہوں گے؟ گناہوں پر نادم ہوکر آہ کیجیے تو آپ بھی احب ہوجائیں گے۔ اَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ سے مذنبین اَحَبُّ الْمَحْبُوْبِیْنَ ہوجائیں گے۔ دو دوست ہیں ایک سبحان اللہ سبحان اللہ پڑھ رہا ہے اور ایک اپنے گناہوں پر ندامت کے ساتھ کچھ آہ وفغاں کررہا ہے، تو میرا ذوق یہ ہے کہ میں اسی کے پاس بیٹھوں گا جو اس وقت اللہ تعالیٰ کا احب ہے اور اس کے پاس جاکر میں بھی آہ وفغاں کروں گا، توبہ استغفار کروں گا کہ اے اللہ! اس رونے والے کی برکت سے میری بھی بگڑی بنادے کہ یہ اس وقت آپ کا احب ہورہا ہے۔
اَنِیْنْ غیر اختیاری اور اَنِیْنْ اختیاری
اب دو چیزیں ہیں:ایک اختیاری اور ایک غیراختیاری۔ اَنِیْنْ یعنی آہ ونالہ تو غیراختیاری ہے کہ معافی مانگتے مانگتے خودبخود رونا آجاتا ہے اور آہ ونالہ کی آواز پیدا ہوجاتی ہے، جیسے ملتزم پر میں نے دیکھا ہے کہ شاید ہی کوئی معافی مانگنے والا ایسا ہو، جس کی آواز خودبخود نہ نکل جاتی ہو۔ اللہ کی محبت اور اللہ کی رحمت کے سہارے پر حاجی بے اختیار رونے لگتا ہے، خواہ کتنا ہی سنگ دل ہو وہاں آنسو نکل آتے ہیں اور سسکیوں کی کچھ آوازیں بھی آتی ہیں لیکن یہ غیراختیاری ہے۔ بعض وقت ہوسکتا ہے کہ معافی مانگتے وقت انین نہ نکلے یعنی رونا نہ آئے اور آوازِ گریہ نہ پیدا ہو تو اس وقت کیا کرنا چاہیے؟ تو جس طرح رونا اختیاری نہیں ہے مگر رونے کی شکل بنانے سے کام چل جائے گا، ایسے ہی انین یعنی رونے کی آواز نکالو، نقل کرو،نقل ہی سے کام بن جائے گا۔ دنیا میں بھی دیکھ لیجیے کہ ایک شخص کا بچہ معافی مانگتے ہوئے آہ و نالے کررہا ہے اور سسکیاں بھی بھررہا ہے، تو نفسیاتی طورپر باپ بے چین ہوجاتا ہے، جلدی سے اسے گود میں اُٹھالیتا ہے کہ کہیں سسکیاں بھرتے بھرتے میرے بچے کے سر میں درد نہ ہوجائے، کہیں اس کو ہارٹ اٹیک نہ ہوجائے، وہ اس کی پیٹھ پر تھپکیاں دیتا ہے کہ میرا بچہ جلدی سے رونا بند کردے۔ اسی طرح جو گناہ گار ندامت سے گریہ وزاری کرے گا تو حق تعالیٰ کی رحمت کی تھپکیاں اس کے دل کو محسوس ہوجائیں گی؎
Flag Counter