Deobandi Books

توبہ کے آنسو

ہم نوٹ :

21 - 26
اب  کہیں پہنچے  نہ  ان کو تجھ سے غم
اے مرے اشکِ ندامت اب تو تھم
تو انین کی یہ دو قسمیں پیش کردیں:
۱) انین غیر اختیاری کہ خودبخود دل پر کیفیت طاری ہوگئی اور اللہ میاں سے معافی مانگتے مانگتے چیخ نکل گئی اور آہ وفغاں کرنے لگا ۔
۲) اور انین اختیاری کہ بعض وقت آہ ونالہ کو دل نہیں چاہتا، آہ ونالہ کا اختیار نہیں ہوتا ۔
تو آہ ونالہ کی نقالی تو اختیار میں ہے، آہ ونالہ کی نقل کرو، جس طرح اگر رونا نہ آئے تو ابنِ ماجہ شریف میں رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد منقول ہے:
فَاِنْ لَّمْ تَبْکُوْا فَتَبَاکَوْا
اگر رونا تمہارے اختیار میں نہیں ہے تو ایک کام تمہارے اختیار میں ہے۔ وہ کیا ہے؟ رونے والوں کی شکل بنالو۔ تم کو بُکائے غیر اختیاری سے ہم بُکائے اختیاری کی طرف راستہ بتارہے ہیں۔ اسی طرح اگر انین غیراختیاری تم کو حاصل نہ ہو تو  انین اختیاری حاصل کرلو یعنی آہ ونالے کی نقل ہی کرلو، اللہ کو اپنی سسکیاں سنادو۔ اللہ میاں جانتے ہیں کہ یہ اس کی اصلی سسکی نہیں ہے، یہ جو آہ وفغاں کررہا ہے اصل نہیں ہے، یہ نقل کررہا ہے، مگر وہ کریم ایسا پیارا اللہ ہے کہ ہماری نقل کو بھی محرومی سے ہم آہنگ نہیں کرتا اور ہمارے اوپر فضل کردیتا ہے۔ اسی حدیث سے میں نے قیاس کیا ہے۔ میرا مستنبط اور مستدَل اور مقتبس وہی ابنِ ماجہ شریف کی حدیث ہے کہ اگر کسی کو رونا نہ آئے تو رونے والوں کی شکل بنالے،لہٰذا اَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اگر کسی وقت نصیب نہ ہو تو گناہ گاروں کے آہ ونالے کی نقل کرلو۔ انڈیا میں میں نے دیکھا کہ ایک زمیندار اپنی رعایا کو بہت مارتا تھا۔ اکثر یہ ظالم ہوتے ہیں جب زیادہ زمینداری کا نشہ آجاتا ہے ۔تو وہ مظلوم تھانے گیا اور تھانے دار سے کہا کہ دُہائی سرکار کی فلاں نے ہم کو بہت مارا ہے اب ہم بچ نہیں سکتے، مرجائیں گے۔ تو اس نے جبکہ دُہائی سرکار کی تو اس سے ایک سبق مل گیا کہ کبھی اللہ تعالیٰ سے بھی کہو دُہائی بڑے سرکار کی کہ آپ سے بڑا کوئی سرکار نہیں ہے۔ اور کس پر دُہائی دے رہا ہوں؟ زمینداروں پر نہیں نفس وشیطان پر دے رہا ہوں، دہائی 
Flag Counter