تیری ہزار برتری تیری ہزار رفعتیں
میری ہر اک شکست میں میرے ہر اک قصور میں
قبولِ توبہ کی چوتھی شرط
۴) چوتھی شرط یہ ہے کہ کسی کا حق مارا ہو تو اس کا حق ادا کرو، کسی کا مال لیا ہو تو مال واپس کردو۔ مال واپس کرکے کہو کہ ہم نے جو مال لیا جس سے آپ کو غم پہنچا اور اتنے دن تک ہم نے مال واپس نہیں کیا تو آپ ہم کو معاف کردیجیے اور اللہ تعالیٰ سے بھی معافی مانگ لو کہ اتنے روز تک آپ کے بندے کی گھڑی ہم نے رکھی ہوئی تھی اور واپس کرنے میں سستی کاہلی کی اور آپ کے بندے کو تشویش میں رکھا اس لیے آپ سے معافی چاہتے ہیں۔ یہاں بندے کا بھی حق ہے مولیٰ کا بھی حق ہے، اس لیے بندے سے بھی معافی مانگو اور پھر مولیٰ سے بھی معافی مانگو کہ میں نے آپ کے بندوں کو کیوں ستایا؟ جیسے اگر کسی کے بیٹے کو ستایا ہے تو بیٹے ہی سے معافی مانگنا کافی نہیں،ابّا سے بھی معافی مانگو،کیوں کہ بیٹے کو ستانے سے باپ کو جو غم پہنچا ہے تو باپ سے بھی معافی مانگنا ضروری ہے۔ ایسے ہی بندوں کو ستانے والوں کو چاہیے کہ خالی بندوں سے معافی مت مانگو، بندوں کے ربّا سے بھی معافی مانگو۔ ہمارے بزرگوں نے فرمایا کہ بعض بندے اللہ تعالیٰ کے ایسے پیارے ہوتے ہیں کہ وہ معاف بھی کردیں،لیکن اللہ معاف نہیں کرتا اور انتقام لیتا ہے۔ دیکھ لو حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے اپنے ابا جان حضرت یعقوب علیہ السلام سے کہا کہ ہم کو آپ اللہ تعالیٰ سے معافی دلادیجیے،ہم کو شک ہے کہ قیامت کے دن کہیں ہماری پکڑ نہ ہوجائے، لہٰذا حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو جنہوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو کنویں میں ڈالا تھا وحیٔ الٰہی سے معافی دلوادی۔ جبرئیل علیہ السلام نے آکر کہا کہ اے یعقوب(علیہ السلام)! آپ کی فریاد اللہ نے سن لی اور آپ کے ان بیٹوں کو جنہوں نے بھائی یوسف کو کنویں میں ڈالا تھا آج اللہ نے ان کو معاف کردیا مگر یہ دُعا پڑھیے۔ پہلے جبرئیل علیہ السلام آگے کھڑے ہوئے، ان کے پیچھے یعقوب علیہ السلام،ان کے پیچھے یوسف علیہ السلام، ان کے پیچھے سب بھائی۔ یہ ترتیب تھی۔پھر یہ دُعا پڑھی: