Deobandi Books

توبہ کے آنسو

ہم نوٹ :

8 - 26
لیکن خَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ التَّوَّابُوْنَ5؎ بہترین خطاکار وہ ہیں جو معافی مانگ لیتے ہیں،توبہ کرلیتے ہیں۔اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے اور محبت کرتا رہے گا جب تک کہ وہ توبہ کرتے رہیں گے۔
قبولِ توبہ کی دوسری شرط
۲) اورتوبہ کے قبول ہونے کی دوسری شرط یہ ہے کہ دل میں ندامت بھی ہو یَنْدَمُ عَلَیْھَا  گناہ پر ندامت کا ہونا علامتِ قبول ہے۔ ابلیس کو آج تک ندامت نہیں ہے۔ ملّا علی قاری فرماتے ہیں کہ ایک صاحبِ کشف بزرگ نے کہا کہ ابلیس نے جو کہا تھا اَنْظِرْنِیْ کہ مجھے مہلت دیجیے قیامت تک اپنے بندوں کو گمراہ کرنے کے لیے،لیکن اگر یہ ظالم اَنْظِرْنِیْ کے بجائے اُنْظُرْ اِلَیَّ کہہ دیتا کہ ایک نظرِ رحمت مجھ پر ڈال دیجیے تو یہ بخش دیا جاتا۔6؎     تو ندامت علامتِ قبول ہے۔ توبہ کی دوسری شرط ہے کہ نادم ہوجاؤ، شرمندہ ہوجاؤ کہ ہم نے اچھا کام نہیں کیا۔ 
قبولِ توبہ کی تیسری شرط
۳) تیسری شرط ہے اَنْ یَّعْزِمَ عَزْمًا جَازِمًا اَنْ لَّا یَعُوْدَ اِلَیْھَااَبَدًا7؎  پکا ارادہ کرو کہ اب کبھی اللہ کو ناراض نہیں کرنا ہے اور گناہ نہ کرنے کا عزمِ مصمّم یعنی پکا ارادہ کرو لیکن شکستِ توبہ کا وسوسہ آئے تو وسوسہ مانعِ قبول نہیں بلکہ تکمیلِ قبول کا ذریعہ ہے کہ اللہ تعالیٰ دیکھتا ہے کہ میرا بندہ اپنے دست وبازو پر بھروسہ نہیں کررہا ہے اور کہہ رہا ہے؎
یہ  بازو  مرے  آزمائے   ہوئے   ہیں
میرے یہ بازو بارہا خود میرے آزمائے ہوئے ہیں، اپنی آنکھوں سے بارہا میں نے اپنے ارادوں کی شکست کو دیکھا ہے، جس کو اصغر گونڈوی رحمۃ اللہ علیہ جگر کے استاذ نے کیا خوب کہا ہے؎
_____________________________________________
5؎    جامع  الترمذی :76/2،باب الاستغفار والتوبۃ، ایج ایم سعیدمرقاۃ المفاتیح : 278/8 (4560)، کتاب الطب والرقی، دارالکتب العلمیۃ، بیروتشرح صحیح  مسلم للنووی:25/17،باب التوبۃ قولہ صلی اللہ علیہ وسلم:یایھاالناس توبوا الی اللہ،المطبعۃ المصریۃ بالازھر
Flag Counter