Deobandi Books

توبہ کے آنسو

ہم نوٹ :

14 - 26
نہیں ہے،کمپلسری(Compulsory)یعنی لازمی کردیا کہ اِبْکُوْا روؤ، تاکہ تم نے جو حرام مزہ گناہوں سے اُڑایا ہے،آنکھوں کے آنسوؤں کے ذریعے تمہاری حرام لذتوں کا مال دوبارہ اللہ کی سرکار میں جمع ہوجائے۔جس طرح چور چوری کا مال تھانہ میں جمع کردے اور وعدہ کرے کہ آیندہ چوری نہیں کروں گا تو سرکار اس کو معاف کردیتی ہے۔ اِبْکُوْا امر ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اِبْکُوْا فَاِنْ لَّمْ تَبْکُوْا فَتَبَاکَوْا10؎روؤ، لیکن اگر رونا نہ آئے،کبھی دل میں گناہوں کی وجہ سے سختی آجاتی ہے، یہ گناہ ہمارے دل کی تراوٹ کو چوس لیتے ہیں، دل بے کیف ہوجاتا ہے تو اس وقت کیا تم مایوس ہوجاؤگے؟ کیا تم ارحم الراحمین کے بندے نہیں ہو؟ کیا رحمۃ للعالمین کے اُمتی نہیں ہو؟ ہم ایسے خشک دل والوں کو بھی جن کے آنسو نہ نکل سکیں محروم نہیں ہونے دیں گے۔ میں رحمۃ للعالمین ہوں، سید الانبیاء ہوں، پیغمبر ہوں، حق تعالیٰ کا ترجمان ہوں، سفیر ہوں ارحم الراحمین کا، ہر پیغمبر اللہ تعالیٰ کا سفیر ہوتا ہے،اور سفیر کی زبان اپنے ملک کے سلطان کی ترجمان ہوتی ہے، لہٰذا میرے الفاظ کو، میرے ارشاد کو، میری زبان کو ترجمان سمجھو ارحم الراحمین کی۔ میں رحمۃ للعالمین ہونے کی حیثیت سے ارحم الراحمین کی سفارت کا حق ادا کررہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نہیں چاہتے کہ میرا کوئی بندہ محروم ہو، جس کے آنسو نہیں نکل رہے ہیں وہ بھی کیوں محروم ہو؟ لہٰذا گھبراؤ مت، میں رحمۃ للعالمین ہوں اور ارحم الراحمین کی ترجمانی کررہا ہوں کہفَاِنْ لَّمْ تَبْکُوْا فَتَبَاکَوْا اگر تمہارے آنسو نہیں نکلتے تو تم رونے والوں کی شکل بنالو، شکل بنانا تو تمہارے اختیار میں ہے، میں تمہارا شمار رونے والوں میں کردوں گا۔ اور مصنوعی گریہ کا حکم دے کر اس کو قبول کرنا یہ کمالِ رحمتِ حق ہے اور یہ رونے کی پہلی قسم ہے جو اکثر بیان کرتا ہوں۔
۲)موسلادھار ابر کے مانند رونے والی آنکھیں
حضرت عبداللہ ابنِ عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بارگاہِ حق تعالیٰ شانہٗ میں عرض کرتے ہیں:
_____________________________________________
10؎   سنن ابن ماجۃ: 446، باب الحزن والبکاء، المکتبۃ الرحمانیۃ
Flag Counter