مگر شکستِ توبہ سے بھی ڈرتا ہے اور اللہ کی استعانت کا سہارا لیتا ہے اور کہتا ہے کہ اے اللہ! اگرچہ میری سلطنت کی اپوزیشن بڑی ہے،مگر آپ سے بڑھ کر کون بڑا ہوسکتا ہے، لہٰذا میں توبہ کرکےتختِ تقویٰ پر تو بیٹھ گیا اور مجھے شانِ محبوبیت کی سلطنت مل گئی کہ میں آپ کا پیارا بن گیا مگر آپ کا پیار قائم ودائم رہے،اس کے لیے آپ سے فریاد کرتا ہوں کہ وَاِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ میری اپوزیشن یعنی نفس وشیطان کے مقابلے میں میرا خیال رکھنا، میری مدد کرنا۔
بتاؤ ہر دفعہ مضمون بدل جاتا ہے یا نہیں؟ حالاں کہ اسی آیت پر کتنی دفعہ بیان کرچکا ہوں، لیکن یہ مضمون کا بدل جانا اور نئی نئی ڈش اور نئے نئے جام ومینا عطا ہونا یہی دلیل ہےاور یہی بشارت ہے کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ کا کرم ہے جس کا مجھے استحقاق نہیں ہے، میں خود کو اس کا مستحق نہیں سمجھتا، مگر بزرگوں کی دُعاؤں سے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے عطا فرمادیتا ہے۔ بتاؤ آج نیا عنوان ہے یا نہیں؟ دیکھو میں آج خاص اصطلاحات استعمال کررہا ہوں کہ ہر چھوٹی سلطنت بڑی سلطنت سے مدد مانگتی ہے کہ اگر کوئی بُرا وقت آئے اور ہماری اپوزیشن بہت زیادہ سر اُٹھائے تو ہمارا خیال رکھنا۔ اسی طرح بندہ بھی اپنی محبوبیت کی سلطنت، توبہ کی سلطنت، تقویٰ کی سلطنت کی حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتا ہے کہ میرے خلاف دو دو اپوزیشن لگے ہیں یعنی نفس اور شیطان، لہٰذا آپ بُرے وقت میں میرا خیال رکھنا، کیوں کہ آپ کی طاقت بہت بڑی طاقت ہے حتیٰ کہ میری اپوزیشن کے کان یعنی نفس وشیطان کے کان آپ کے ہاتھ میں ہیں۔
تو آیت اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ کی تفسیر قبولِ توبہ کے متعلق حدیثِ پاک کی تشریح سے ہوئی کہ توبہ چار شرطوں کے ساتھ قبول ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے جب تک تفسیر نہ ہو تو آیت سمجھ میں کیسے آئے گی؟ اگر آپ کی حدیثِ پاک سے تفسیر نہ ہوتی تو توبہ کا سب یہ مطلب سمجھتے کہ توبہ توبہ کرلو اور سب کا مال کھینچ لو، لیکن حدیثِ پاک کی شرح سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والے کو اپنا پیار دیتا ہے لیکن چار شرطوں کے ساتھ۔
توبہ کی تین قسمیں
توبہ کی تین قسمیں ہیں۔ جس درجہ کی توبہ ہوگی اسی درجہ کی محبوبیت عطا ہوگی۔ بتائیے آپ فرسٹ ڈویژن میں پاس ہونا چاہتے ہیں یا سیکنڈ ڈویژن میں یا تھرڈ ڈویژن میں؟ تین ڈویژن ہوتے ہیں،آج تینوں ڈویژن پیش کررہا ہوں۔