Deobandi Books

توبہ کے آنسو

ہم نوٹ :

15 - 26
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ھَطَّالَتَیْنِ تَسْقِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدُّمُوْعِ مِنْ خَشْیَتِکَ قَبْلَ اَنْ تَکُوْنَ الدُّمُوْعُ دَمًا وَّ الْاَضْرَاسُ جَمْرًا11؎
وَفِیْ رِوَایَۃٍ تَشْفِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدُّمُوْعِ12؎
اے اللہ! مجھے ایسی آنکھیں عطا فرما جو موسلادھار ابر کے مانند برسنے والی ہوں،تَسْقِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدُّمُوْعِ  جو خشیت کے آنسوؤں سے دل کو سیراب کردیں یا تَشْفِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدُّمُوْعِ جو آنسوؤں سے دل کو شفا دینے والی ہوں قبل اس کے کہ (عذابِ دوزخ سے) آنسو خون ہوجائیں اور داڑھیں انگارے بن جائیں۔ معلوم ہوا کہ ہر آنسو دل کو سیراب نہیں کرتا، صرف وہی آنسو دل کو سیراب کرتے ہیں، دل کی شفا کا ذریعہ ہوتے ہیں جو اللہ کی خشیت یا محبت سے نکلتے ہیں۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں؎
ورنماند  آب  آبم  دہ  زعین
ہمچو   عینین  نبی  ھطأ   لتین
اگر ہمارے آنسو خشک ہوگئے تو آنکھوں کو  رونے کے لیے آنسو عطا فرمائیے،کیوں کہ آپ کے خوف وخشیت سے رونے والی آنکھیں مرادِ نبوت ہیں، مطلوبِ نبوت ہیں۔ اور یہ آنسو اتنے قیمتی ہیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت دی ہے کہ یہ قلب کو سیراب کرنے والے ہیں۔
۳) مکھی کے سر کے برابر آنسو کی فضیلت
حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
مَا مِنْ عَبْدٍ مُّؤْمِنٍ یَّخْرُجُ مِنْ عَیْنَیْہِ دُمُوْعٌ وَاِنْ کَانَ مِثْلَ رَأْ سِ الذُّبَابِ مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ ثُمَّ یُصِیْبُ شَیْئًا مِّنْ حُرِّ وَجْھِہٖ اِلَّا حَرَّمَہُ اللہُ عَلَی النَّارِ13؎
یعنی کسی بندۂ مومن کی آنکھوں سے بوجہ خشیتِ الٰہی آنسو نکل آئے، خواہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہو اور اس کے چہرے پر تھوڑا سا بھی لگ جائے، تو اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ کی آگ پر حرام 
_____________________________________________
11؎    الجامع الصغیر:95/1(1530)،دارالکتب العلمیۃ، بیروت
12؎    کنزالعمال:184/2(3661)،فصل فی جوامع الادعیۃ،مؤسسۃ الرسالۃ
13؎ سنن ابن ماجۃ:319، باب الحزن والبکاء،المکتبۃ الرحمانیۃ
Flag Counter