Deobandi Books

توبہ کے آنسو

ہم نوٹ :

16 - 26
کردیتے ہیں۔لہٰذا اگر کبھی مکھی کے سر کے برابر بھی آنسو نکل آئے تو اس کو پورے چہرے پر پھیلالو۔ میں نے بارہا اپنے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھا کہ ہمیشہ آنسوؤں کو ہتھیلی سے ملا اور پھر پورے چہرے اور داڑھی پر پھیرلیا، اور فرمایا کہ میں نے اپنے شیخ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو ہمیشہ ایسے ہی کرتے دیکھا کہ جب اللہ کے خوف سے یا محبت سے آنسو نکلے تو ہتھیلی سے مل کر ان کو پورے چہرے پر پھیلالیا کیوں کہ روایت میں ہے کہ اللہ کے خوف یا محبت سے نکلے ہوئے آنسو جہاں جہاں لگ جائیں گے دوزخ کی آگ وہاں حرام ہوجائے گی، چاہے وہ آنسو مکھی کے سر کے برابر ہو، تب بھی کام بن جائے گا،مغفرت ہوجائے گی۔ حدیث میں دُمُوْعٌ  کا لفظ آیا ہے جو جمع ہے دَمْعٌ کی جس کے معنیٰ آنسو کے ہیں، اور عربی میں جمع تین سے کم کا نہیں ہوتا، اس لیے کم سے کم زندگی میں تین آنسو تو رولو، تاکہ اس حدیث پر عمل ہوجائے۔ ملّا علی قاری فرماتے ہیں جو آنسو نکلیں وہ کم ازکم تین ہوں اگرچہ ان کی مقدار مکھی کے سر کے برابر ہو اور فرماتے ہیں کہ دونوں آنکھوں سے رونا ضروری نہیں ہے، کیوں کہ ہوسکتا ہے کہ کوئی آنکھ پتھر کی بنی ہو،کیوں کہ بعض کی آنکھ ضایع ہوجاتی ہے تو پتھر کی بنوالیتے ہیں،تو پتھر کی آنکھ سے آنسو کیسے نکلے گا؟ اس لیے فرمایااَوْمِنْ اَحَدِھِمَا14؎ دیکھوالمرقاۃ شرح مشکوٰۃ۔یہ عبارت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کی ہے، حدیث کی نہیں ہے۔ حدیث میں تو دونوں آنکھوں سے رونا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ان محدثین کو جنہوں نے مرادِ نبوت کو سمجھا کہ اگر ایک آنکھ سے بھی رو لو تو بھی کام بن جائے گا، کیوں کہ دوسری آنکھ مجبور ہے؎
ہم  بتاتے   کسے   اپنی  مجبوریاں
رہ   گئے  جانب  آسماں  دیکھ  کر
جب مجبور ہے تو معذور ہے اور جب معذور ہے تو ماجور ہے، یعنی اجر کی مستحق ہے، اس کو دونوں آنکھوں سے رونے کا اجر ملے گا۔ یہ رونے کا تیسرا طریقہ ہوگیا۔
۴) تنہائی میں زمین پر گرنے والے آنسو
اب چوتھا طریقہ سن لو    ؎
_____________________________________________
14؎  مرقاۃ المفاتیح: 542/9 (5359)، باب البکاءِ والخوف، دار الکتب العلمیۃ، بیروت
Flag Counter