ارے جی رہے ہو یہ کس کے سہارے
کہ مرنے سے ہوجائیں گے سب کنارے
اگر قربِ جانِ بہاراں نہیں ہے
وہ ننگِ خزاں ہے گلستاں نہیں ہے
علماء کو شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی نصیحت
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے علماء سے ایسے ہی نہیں فرمایا تھا کہ مدرسہ سے فارغ ہونے والے علماء! مساجد کے منبر سنبھالنے سے پہلے جاؤ کسی اللہ والے کی صحبت میں چھ مہینے سال بھر رہ لو، ان کی جوتیاں اُٹھاؤ تاکہ جو کتابیں تم نے پڑھی ہیں اُن کتابوں کا مولیٰ تمہارے دل میں متجلی ہوجائے، تمہارا قلب حاملِ تجلیاتِ الٰہیہ ہوجائے تو پھر تمہاری شان کچھ اور ہی ہوگی۔ تم دریاؤں کے کنارے، جنگلوں میں، پہاڑوں کے دامنوں میں، پھٹے ہوئے کپڑوں کے ساتھ اپنے دردِ دل کی خوشبو پھیلادو گے اور یہ نوکروں والے، مال والے تمہیں سلام کریں گے، تمہیں ڈھونڈیں گے کہ وہ کہاں گیا جو دوائے دردِ دل دیا کرتا تھا، وہ کہاں اپنی دوکان بڑھا گیا۔ اس پر میرا شعر ہے؎
دامنِ فقر میں مرے پنہاں ہے تاجِ قیصری
ذرّہ دردِ دل ترا دونوں جہاں سے کم نہیں
عارضی چراغ سے دائمی چراغ جلتا ہے
مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ نے یوں ہی نہیں فرمایا کہ دیکھو زندگی کا چراغ بہت کمزور ہے، موت کی آندھی چل رہی ہے، کسی وقت بھی زندگی کا چراغ بجھ سکتا ہے؎
موت کی تند و تیز آندھی میں
زندگی کے چراغ جلتے ہیں
ارے! کوشش کرکے دل میں اللہ کی محبت کا چراغ جلالو تاکہ جب اس عارضی زندگی کا چراغ بجھے تو اللہ کے نور کا ایمرجنسی اور دائمی چراغ تمہارے اندر جل جائے۔ جیسے ابھی لائٹ چلی گئی