اگر میری آہ میں کچھ اثر ہے تو میرا یار میری گلی میں ضرور آئے گا۔
میرے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ حضرت نجم الدین کبریٰ رحمۃ اللہ علیہ کے نام میں یہ کبریٰ کیوں ہے؟ نجم الدین تو مذکر ہے اور کبریٰ مؤنث، مذکر کی صفت مؤنث کیسے آسکتی ہے؟یہ تو قاعدۂ نحو سے غلط ہے تو میرے شیخ نے فرمایا کہ کبریٰ، نجم الدین کی صفت نہیں ہے،یہاں موصوف محذوف ہے، صاحبِ مناظرۂ کبریٰ، شاہ نجم الدین سلطان صاحبِ مناظرۂ کبریٰ، تو کبریٰ صفت ہے مناظرہ کی اور دونوں مؤنث ہیں۔ سلطان نجم الدین کبریٰ رحمۃ اللہ علیہ حافظ شیرازی کے والد کے پاس گئے اور اُن سے پوچھا کہ تمہارے کتنے بیٹے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ سات۔ کہا: سب کو لے آؤ۔ چھ بیٹے آگئے، سب کاروباری تھے۔ خواب میں حافظ شیرازی کی جو شکل دیکھی تھی وہ نظر نہیں آئی۔ پوچھا کوئی اور بیٹا بھی ہے؟ کہا ہاں! ایک اور بیٹا ہے، میں اس کو نالائق سمجھ کر اپنا بیٹا نہیں کہتا ہوں، وہ جنگل میں پاگلوں کی طرح روتا رہتا ہے۔ سلطان نجم الدین کبریٰ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہمیں اُسی پاگل کی تلاش ہے۔ آپ کے بیٹے کے رب نے، آپ کے رب نے، میرے رب نے مجھے آپ کے پاس اسی بیٹے کے لیے بھیجا ہے کہ جاؤ! اس کی تربیت اور راہ نمائی کرو اور اسے مجھ تک پہنچادو؎
سن لے اے دوست جب ایّام بھلے آتے ہیں
گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں
سلطان نجم الدین کبریٰ رحمۃ اللہ علیہ جنگل میں گئے، حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھا، اُن کو بھی اللہ تعالیٰ نے کشف کے ذریعے اطلاع کردی۔
کشف بندے کے اختیار میں نہیں ہے
کشف اختیاری چیز نہیں ہے، انسان کے اختیار میں نہیں ہے، اللہ کے اختیار میں ہے۔ جب چاہا تو حضرت یوسف علیہ السلام کی قمیص کی خوشبو مصر سے حضرت یعقوب علیہ السلام تک پہنچادی اور جب نہیں چاہا تو حضرت یعقوب علیہ السلام کے گاؤں کنعان کے جس کنویں میں حضرت یوسف علیہ السلام کو ان کے بھائیوں نے ڈال دیا تھا، حضرت یعقوب علیہ السلام ان کی