اگر ہیں آپ صادق اپنے اقرارِ محبت میں
طلب خود کرلیے جائیں گے دربارِ محبت میں
اور وہ اللہ والا پیر آپ کو دنیاداری اور دنیا کی چکر بازی نہیں سکھائے گا، کیوں کہ وہ خود بھی دنیا دار نہیں ہوتا، اس لیے آخرت کی تیاری کرائے گا اور وہی نصیحت کرے گا جو حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے کی تھی۔
حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کی نصیحت
حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے عرض کیا کہ مجھے کوئی نصیحت کردیجیے مگر بہت مختصر سی نصیحت۔ تو آپ نے فرمایا:
اِعْمَلْ لِلدُّنْیَا بِقَدْرِ مَقَامِکَ فِیْہَا وَاعْمَلْ لِلْاٰخِرَۃِ بِقَدْرِ مَقَامِکَ فِیْہَا
دنیا کے لیے اتنی محنت کرو جتنا دنیا میں رہنا ہے اور آخرت کے لیے اتنی محنت کرو جتنا آخرت میں رہنا ہے۔ اور سب کو معلوم ہے کہ دنیا سے جانے کے بعد کوئی واپس نہیں آتا، آخرت میں ہمیشہ رہنا ہے، جہاں ہمیشہ رہنا ہے وہاں کے لیے اتنی ہی عظیم الشان محنت کرو اور دنیا کا قیام عارضی ہے یہاں کے لیے زیادہ محنت کرنا بے وقوفی ہے۔ یہ کیسی جامع نصیحت ہے! بس اس کو یاد کرلو اور دل میں بٹھالو۔
غفلت کا ایک مجرّب علاج
پھر بھی نفس کا مزاج ٹھیک نہ ہو اور نماز روزہ میں سستی معلوم ہوتی ہو تو روزانہ موت کو یاد کرو کہ ایک دن قبر میں لیٹنا ہے، اُس وقت اللہ کو کیا جواب دوں گا؟ جس کا دل سخت ہوگیا ہو اور گناہوں کا عادی ہوگیا ہو، تو روزانہ چار پانچ منٹ یہ مراقبہ کرو کہ میں مرگیا ہوں اور نہلاکر کفنا کر لوگ قبرستان میں گاڑ آئے ہیں، قبر میں تنہا پڑا ہوں، بیوی، بچے، بزنس، مکان سب چھوٹ گئے، اب کوئی چیز کام آنے والی نہیں، صرف اعمال ساتھ ہیں۔ موت یقیناً آنی ہے اور جو چیز یقینی ہو اس میں کیا شبہ ہوسکتا ہے؟ موت تو ایسی حقیقت ہے جس کا کافر بھی انکار