کا اعلان کرتا ہے کہ مجھ پر بغیر دیکھے ایمان لاؤ اور میں یُؤۡمِنُوۡنَ بِالْعَیْبِ کا اعلان کرتا ہوں، میرے اس عیب پر ایمان لاؤ یعنی کانے ہونے پر، میرے اس عیب کے باوجود مجھ پر ایمان لاؤ کہ میں خدا ہوں۔ نعوذباللہ
دعوائے خدائی کرنے والے کو ایک عالم کا منہ توڑ جواب
میرے مرشد حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بتایا کہ ایک گاؤں میں ایک جاہل پیر نے کہا کہ میں تمہارا رب ہوں۔ بہت سے لوگ اس پر ایمان لے آئے۔ ایک عالم نے اپنی بیوی سے کہا کہ تین چار دن کا کھانا جو خراب ہوگیا ہمیں دے دو۔ وہ اس کھانے کو جعلی پیر کے پاس لےگئے اور ناشتہ دان اس کو دیتے ہوئے کہا کہ یہ ناشتہ دان آپ کے لیے لایا ہوں۔ جب اس نے ناشتہ دان کھولا تو بدبو سے دماغ پھٹ گیا۔ اس نے مولوی صاحب سے کہا کہ تم نے رب کی شان میں گستاخی کی ہے، سڑا ہوا کھانا لائے ہو۔ مولوی صاحب نے کہا کہ آپ نے خدا ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور خدا سب کو رزق دیتا ہے، تو آپ نے مجھے جیسا رزق دیا تھا میں آپ کے لیے وہی لے آیا ہوں۔
ایک جعلی پیر کی مکّاری کا واقعہ
ایک گاؤں کا پیرکبھی نماز نہیں پڑھاتا تھا۔ ایک مرتبہ اس کو لوگوں نے نماز پڑھانے کے لیے آگے کردیا۔ وہ تو بالکل جاہل اور اَن پڑھ تھا، لہٰذا اس نے سوچا کہ ان مریدوں کو چکر دینا چاہیے،چناں چہ ا ُس نے نماز میں دھت دھت دھت کہنا شروع کردیا۔ جب سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا کہ آپ نماز میں کیا کہہ رہے تھے؟ اس نے کہا کہ کعبہ شریف میں کتّا داخل ہونا چاہ رہا تھا، میں نے اس کو للکارا تاکہ کعبہ شریف میں گھسنے نہ پائے۔
اس جعلی پیر کی مکّاری ظاہر کرنے کے لیے ایک ہوشیار آدمی نے اُس پیر کی اور اس کے سارے مریدوں کی دعوت کی اور پیر صاحب کی پلیٹ میں چاولوں کی تہہ کے نیچے چھپاکر بوٹیاں رکھ دیں۔ جب پیر کے سامنے پلیٹ آئی، تو اس نے لال لال آنکھیں نکال کر کہا کہ تم تو مجھے وہابی معلوم ہوتے ہو، ارے! پیروں کو تو بوٹیاں دی جاتی ہیں، اس میں تو خالی چاول ہی چاول