دفن کررہے ہو، نماز روزہ، لین دین، اُٹھنا بیٹھنا سب سنت کے خلاف اور بارہ ربیع الاوّل کو درود وسلام پڑھ کر اور جلوس نکال کر اور یارسول اللہ کے نعرے لگاکر عاشقِ رسول بنے ہوئے ہو۔ بتاؤ! اگر تمہارا بیٹایاابّا یا ابّا کے نعرے لگائے اور ابّا کہیں کہ بیٹا! پانی لاؤ اور بیٹا کہے کہ پانی نہیں لاؤں گا صرف ابّا زندہ باد کا نعرہ لگاؤں گا۔ تو آپ اس کو کیسا بیٹا کہیں گے؟ لائق بیٹا کہوگے یا نالائق؟ رسول کی نافرمانی کرتے ہو اور زبان سے نعرہ لگاتے ہو۔ ارے میاں! تمہارے نعرے پر لعنت ہو۔ اگر تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانواور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلو، تو کسی نعرے کے بغیر ولی اللہ ہوجاؤگے۔ آپ سنت کے مطابق نماز ادا کیجیے، سنت کے مطابق روزہ رکھیے، سنت کے مطابق پانی پیجیے، سنت کے مطابق کھانا کھائیے، ساری زندگی کو سنت کے مطابق ڈھالیے، تب ثابت ہوگا کہ آپ عاشقِ رسول ہیں اور تب آپ ان شاء اللہ ایک نعرہ کے بغیر ولی اللہ بن جائیں گے۔ محبت نام ہے اطاعت و فرماں برداری کا، نعرہ لگانے کا نام محبت تھوڑی ہے،لیکن آج کل کیا معیار بنادیا۔ ایک آدمی رات دن سنت کے مطابق رہتا ہے لیکن نعرہ نہ لگائے، تو ان جاہلوں کے نزدیک وہ عاشقِ رسول نہیں ہے۔ ایک شخص جو ہر سنت پر عمل کررہا ہے، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ کا پابند ہے، اللہ کے عشق میں تہجد پڑھتا ہے، گناہوں سے بچتا ہے، نبی کے طریقوں پر چلتا ہے، اس کو کہتے ہیں کہ یہ وہابی ہے، مردود ہے۔ اور ایک شخص نہ نماز روزہ کرتا ہے، نہ شریعت و سنت پر چلتا ہے، صرف بارہ ربیع الاوّل کو یَا نَبِیْ سَلَامْ عَلَیْکَ پڑھ کر نعرۂ رسالت لگادیتا ہے، یہ ان کے نزدیک پکا اہلِ سنت ہے،حالاں کہ اللہ اور رسول کی نظر میں یہ فاسق اور مردود ہے،کیوں کہ دین پر نہیں چلتا۔ جو سچے اللہ والے ہیں، سنت پر چلنے والے ہیں ان کو کہتے ہیں، مرگئے مردود نہ فاتحہ نہ درود،حالاں کہ اصل بات یہ ہے ’’مرگئے مردود را از فاتحہ چہ سود ‘‘یعنی جب تم سنت کے خلاف زندگی گزار کے مرگئے تو مردودہو اور جب مردود ہو تو پھر فاتحہ و درود سے تمہیں کیا فائدہ پہنچے گا؟ لاکھ فاتحہ کرتے رہو۔ بات یہ ہے کہ عمل کو کمزور کرنے کے لیے بدعت ایجاد کی جاتی ہے، جہاں بدعت پہنچتی ہے وہاں سنت دفن ہوجاتی ہے۔
درود پڑھنا عین ایمان ہے
اور درود تو ہر مسلمان پڑھتا ہے، التحیات کے بعد درود شریف ہے کہ نہیں؟ اور بیٹھ