ہوں۔ ہم اُس کو کیسے ولی مان لیں جو نہ نماز پڑھتا ہے، نہ روزہ رکھتا ہے، نہ گناہوں سے بچتا ہے، چرس پیتا ہے، داڑھی منڈاتا ہے اور عورتوں سے پاؤں دبواتا ہے۔وہ ولی نہیں شیطان ہے۔ لاکھ کسی بزرگ کی اولاد ہو۔ ولی ہونے کے لیے صرف ولی کی اولاد ہونا کافی نہیں، اولیاء اللہ کے اعمال اور اولیاء کے اخلاق ہونا بھی ضروری ہے اور سنت و شریعت کا پابند ہونا بھی ضروری ہے۔
جانشینی کا فتنہ
لیکن آج کل جو فتنہ پیدا ہوا اس کی وجہ جانشینی ہے۔ یہ غلط عقیدہ دلوں میں جم گیا کہ پیر کا بچہ پیر ہوتا ہے۔ دیکھو! جتنے اولیاء اللہ گزرے ہیں اُن کی اولاد بھی عموماً نیک ہوتی تھی لیکن ایک آدھ پشت کے بعد وہ بگڑگئے، نماز روزہ بھی چھوڑ دیا،تو جب بگڑگئے تو سوچتے ہیں کہ اب روزی کیسے چلے گی؟باپ دادا کی دینی میراث حاصل نہیں کی اور دنیا کمانے کی صلاحیت بھی نہیں ہے۔ مفت کی کھاکر کاہل اور کوڑھی ہوجاتے ہیں اور عمل ہے نہیں۔ قرآن و حدیث پڑھا نہیں، تو سوچتے ہیں کہ باپ دادا کی ہڈیاں بیچو اور قبروں پر لوگوں کو جمع کرکے ڈگڈگی اور طبلہ بجواؤ اور قوالی کراؤ، ورنہ لوگ کیسے آئیں گے؟ لوگوں کو پھنسانے کے لیے کچھ مزہ بھی تو ہونا چاہیے،اس لیے بریانی کھلاؤ، طبلہ سارنگی بجاؤ، قوالی کراؤ اور کچھ کرامتیں اپنے بزرگوں کی بیان کردیں، تاکہ لوگ معتقد ہوجائیں کہ یہ بزرگوں کی اولاد ہیں، اور لوگوں سے پیسہ اینٹھنے کے لیے یہ غلط عقیدہ مشہور کردیا کہ بزرگوں کی اولاد بھی بزرگ ہوتی ہے چاہے بدعمل ہو۔ نعوذباللہ! یہ بالکل جاہلانہ عقیدہ ہے کہ پیر کا بچہ پیر ہوتا ہے۔ اگر کوئی یہاں اٹامک انرجی کے ڈائریکٹر سے کہے کہ چوں کہ میں ایم ایس سی ہوں، اس لیے میرے بچے کو بھی ایم ایس سی مان لو اور اس کو نوکری دو، تو ڈائریکٹر جنرل کیا کہیں گے کہ ان کو دماغ کے ڈاکٹر کے یہاں لے جاؤ،کیوں کہ ان کی عقل کا اسکرو ڈھیلا ہوگیا ہے۔ اچھا دیکھیے! آپ نے ایک کار خریدی اور ایک ڈرائیور سے کہا کہ مجھے ایک ڈرائیور چاہیے۔ کہنے لگا کہ صاحب میں تو بہت بزی ہوں،آپ میرے بچے کو ڈرائیور بنالیجیے۔ آپ نے کہا کہ بچےنے ڈرائیوری سیکھی ہے؟ کہا کہ نہیں سیکھی،لیکن ڈرائیور کا بیٹا ہے، جب آپ پیر کے بچے سے مرید ہوجاتے ہیں تو اس سے بھی مرید ہوجائیے۔ تو آپ اس کو ڈرائیور رکھیں گے؟ کہیں گے کہ صاحب یہ میری جان لے لے گا اور موٹر بھی تباہ کردے گا۔اور کوئی ایمان تباہ کردے اس کی پروا نہیں، آخرت جہاں ہمیشہ رہنا ہے وہ تباہ ہوجائے اس کی پرواہ نہیں۔ پیر کا