نازل ہوئی وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس وقت اپنے گھروں میں سے کسی گھر میں تھے:
کَانَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ بَیْتٍ مِّنْ اَبْیَاتِہٖ6؎
بس اس آیت کے نازل ہوتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈھونڈنے نکلے کہ وہ کون لوگ ہیں جو اللہ کو یاد کررہے ہیں؟ جن کے پاس بیٹھنے کا اللہ تعالیٰ مجھے حکم دے رہے ہیں۔ معلوم ہوا کہ جو ذاکر ہوتا ہے، جو اللہ کو بہت زیادہ تڑپ اور بے چینی کے ساتھ اشکبار آنکھوں سے یاد کرتا ہے تو بسا اوقات اللہ تعالیٰ اس کے شیخ کو خود اس کے پاس بھیج دیتے ہیں، راہ بروں کو اللہ راہروؤں کے پاس بھیج دیتا ہے۔
حضرت حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ
میرے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک بزرگ جنگل میں اللہ کی یا دمیں رویا کرتے تھے کہ یااللہ! میں کیسے آپ کو پاؤں؟ کہاں آپ کو ڈھونڈوں؎
اپنے ملنے کا پتا کوئی نشاں
تو بتادے مجھ کو اے ربِّ جہاں
یہ کون تھے؟ حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ۔ حافظ شیرازی کے سات بھائی تھے۔ سلطان نجم الدین کبریٰ رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ میرا ایک بندہ ہے، فلاں کا بیٹا ہے، میری یاد میں رو رہا ہے، جاکر اس کی تربیت کرو اور خواب میں حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کی شکل بھی دکھادی۔ آہ! یہ تڑپتا ہوا قلب، یہ اشکبار آنکھیں شیخ کو اپنے پاس بلالیتی ہیں؎
آہِ من گر اثرے داشتے
یارِ من بکویم گزرے داشتے
_____________________________________________
6؎ الدرالمنثور:522/9،الکہف (28)،مرکز ھجر للبحوث والدراسات العربیۃ