چین صرف اللہ کی یاد میں ہے
اسی میں چین اور اسی میں آرام ہے کہ گناہوں کو چھوڑ دو اور اللہ کا نام لو اور نام لینا سیکھو۔اور اُن بزرگوں کے پاس جاؤ جہاں اللہ کے نام میں مٹھاس ملتی ہے، جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت سے اور اپنے تعلق سے عقل عطا فرمائی ہے، کچھ دن اُن کے پاس جاکر رہو۔ خانقاہ میں چالیس دن کے لیے وقت نکالو، پھر دیکھو کیا ہوتا ہے۔ کسی کو پھیپھڑے کا کینسر ہوجائے اور ڈاکٹر کہے،جاؤ مری پہاڑی پر جاؤ، تمہارے پھیپھڑے میں داغ لگ رہا ہے۔ پھر جائے گا یا نہیں؟اللہ والوں کے پاس روح کی بیماریوں کا علاج ہوتا ہے۔ اہل اللہ کی صحبت سے اللہ ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نظر تو نہیں آتا مگر دل میں آتا ہے، اسی لیے انبیاء اور اولیاء کے دلوں پر ہر وقت رحمت برستی ہے۔
تعلق مع اللہ کی بے مثل لذت کی دلیل
نبی ایک ہوتا ہے لیکن سارے عالَم کا تنہا مقابلہ کرتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کافروں نے کیسی کیسی پیشکش کیں کہ آپ ہمارے بتوں کو بُرا نہ کہیں، اسلام نہ پھیلائیں، خدا کی عظمت اور تعریف نہ بیان کریں، ہمارے بتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرلیں، تو مکہ کی جو عورت آپ کو پسند ہو ہم آپ کو فراہم کریں گے، اگر کوئی سلطنت و ریاست چاہتے ہیں تو پورے عرب کی سلطنت ہم آپ کو دینے کے لیے تیار ہیں۔ تاریخ دیکھ لو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ فرمایا کہ اگر تم لوگ میرے ایک ہاتھ میں سورج اور دوسرے ہاتھ میں چاند لاکر رکھ دو تو میں اللہ کی وحدانیت کی تبلیغ سے باز نہیں آؤں گا۔ اگر اللہ کے نام میں مزہ نہ ہوتا تو انبیاء اور اولیاء اپنی جانیں قربان نہ کرتے، مگر ہم اس مزے سے بے خبر ہیں، کیوں کہ اس مزے کو حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتے، اس لیے ہمیں اللہ کی قدر نہیں، لیکن قبر میں جاکر دیکھوگے کہ جن سے دل بہلایا اُن سے کیا پایا؟ اور اللہ والوں کو دیکھوگے کہ اُن کے کیا مزے ہیں۔ اللہ نے عالَمِ غیب کا پرچہ رکھا ہے۔ اگر یہ پرچہ آؤٹ ہوجاتا تو سارے کافر مسلمان ہوجاتے، لیکن سمجھ لو کہ حقیقت یہ ہے کہ ؎
جیسی کرنی ویسی بھرنی نہ مانے تو کرکے دیکھ
دوزخ بھی ہے جنت بھی ہے نہ مانے تو مر کے دیکھ