مری زندگی کا حاصل مری زیست کا سہارا
ترے عاشقوں میں جینا ترے عاشوں میں مرنا
اللہ کے عاشقوں کا مقام
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے نبی! میں آپ کو جن کے پاس بیٹھنے کا حکم دے رہا ہوں یہ اغیار نہیں ہیں، آپ کے یار ہیں اور میرے بھی یار ہیں۔ اغیار میں بیٹھنے سے تکلیف ہوتی ہے، یاروں میں بیٹھنے سے مزہ آتا ہے۔ آپ ان کے پاس تشریف لے جائیے، میرے عاشقوں میں آپ کو مزہ آجائے گا، اور کیا مزہ آئے گا، اس کو ایک شعر میں بیان کیا گیا ہے؎
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
مئے مرشد کو مئے حق میں ملا لینے دو
اے میرے نبی! آپ کو جو مجھ سے محبت ہے وہ بے مثال ہے، لیکن صحابہ کو بھی مجھ سے محبت ہے، لہٰذا جب دونوں محبتوں کی شرابیں ملیں گی پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے؎
ترے جلوؤں کے آگے ہمتِ شرح و بیاں رکھ دی
زبانِ بے نگہ رکھ دی نگاہِ بے زباں رکھ دی
یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ آپ کے صحابہ صبح و شام مجھے یاد کررہے ہیں۔ مجھے یاد کرنے والوں میں آپ بیٹھیں گے تو نفس پر اس صبر کو برداشت کرنے کی برکت سے آپ کے درجات میں مزید ترقی ہوگی۔ جو مربّی ہوتا ہے اس کا درجہ بھی بلند ہوتا رہتا ہے۔ اگر کسی مربّی کو پہاڑوں کے دامن میں تنہا چھوڑ دو تو اس کی ترقی رُک جائے گی۔ تو اللہ تعالیٰ نے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ترقی کے لیے دونوں راستے عطا فرمائے کہ خلوت میں آپ مجھے یاد کیجیے اور جلوت میں میری محبت کو نشر کیجیے۔ جتنے لوگ آپ کی صحبت سے صحابی بنیں گے، صحابہ کی صحبت سے جتنے لوگ تابعی بنیں گے، تابعین کی صحبت سے جتنے لوگ تبع تابعی بنیں گے، قیامت تک جو دین پھیلے گا سارا صدقۂ جاریہ آپ کی روحِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم تک واپس آئے گا۔
میرے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب یہ آیت