Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2012

اكستان

6 - 64
''یعنی وہ مذہبًا ظاہری تھا (اہلِ سنت کے علاوہ یہ ایک باطل فرقہ ہے)ائمہ    اہلِ سنت اَور دُوسرے متقدمین علماء پر اِعتراض کیا کرتا تھا، گندی زبان والا، بیوقوف اَور بہت متکبر تھا۔'' 
نیز محدث اِبن نجار مروجہ محفلِ میلاد کے بانی مولوی عمر بن دِحیہ کے بارے میں فرماتے ہیں  :''میں نے سب لوگوں کو اِس کے جھوٹے ہونے اَور ناقابلِ اِعتماد ہونے پر متفق پایا ہے۔''  ١
ایک اَور محدث اِس کے بارے میں فرماتے ہیں  :''ایسی ایسی باتوں کا دعویٰ کیا کرتا تھا جن کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی تھی۔''  ٢
اُس محفل میں جو شاہ ِاَربل اَور عمر بن دِحیہ جیسے مولوی نے اِیجاد کی تھی اُس میں ذکر وِلادت باسعادت کے وقت کھڑا ہونا داخل نہ تھا۔ کھڑے ہونے کو قیام کہتے ہیں۔ یہ قیام مزید ڈیڑھ سو سال بعد  میںاِیجاد ہوا تھا چنانچہ زمانۂ حال کے مشہور بریلوی عالِم جناب اَحمد سعید شاہ صاحب کاظمی لکھتے ہیں  :
''مسئلہ قیامِ میلاد میں اِمام سُبکی اَور اُن کے ہم عصر مشائخ و علماء کی اِقتداء کافی ہے۔''  ٣
جناب تقی الدین سُبکی کا اِنتقال ٧٥٦ھ میں ہوا ہے، بریلویوں کے اَحمد سعید شاہ صاحب کاظمی کی عبارت بالا سے ثابت ہوگیا کہ نبی کریم علیہ وعلیٰ آلہ الصلوٰة والسلام کے ذکر ِمبارک کے وقت کھڑا ہونا تقی الدین سُبکی( المتوفٰی ٧٥٦ھ )کے دَور سے شروع ہوا ہے۔ 
رہا ١٢ ربیع الاوّل کو عید میلاد النبی  ۖ  قرار دینا تو یہ تو اَبھی اِسی صدی کی بات ہے۔ سب بڑی عمر کے لوگ اِس دِن کو ''بارہ وفات'' کہا کرتے تھے۔
اِس کو عید میلاد النبی قرار دینا'' محمد نور بخش توکلی'' کا کام ہے چنانچہ زمانۂ حال کے ایک بریلوی عالِم محمد عبد الحکیم شرف قادری لکھتے ہیں  :
   ١  لسان المیزان  ج ٤  ص ٢٩٥   ٢  ایضاً  ج ٤  ص٢٩٤   ٣  کتاب میلاد النبی ص ٥٨۔

Flag Counter