Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2012

اكستان

3 - 64
اِس مخصوص شکل کے ساتھ جو محفلِ میلاد رَائج ہے بریلوی حضرات اِس کو واجب اَور فرضِ کفایہ قرار دیتے ہیں چنانچہ قاضی فضل اَحمد صاحب فرماتے ہیں  :
''……… اِن عبارات اَور فتاویٰ علماء سے یہ صاف ظاہر ہے کہ پہلے زمانے میں مولود شریف کا ذکر کرنا شرفِ مستحسن یا مستحب اَور مسنون تھا لیکن اَب اِس زمانے میں اِس کو ضروری تصور کرکے فرضِ کفایہ تحریر فرمایا ہے۔''  ١
جس کی تصدیق بریلویوں کے اِمام اَحمد رضا خان صاحب اَور دیگر ٤٠ بریلوی علماء نے      کی ہے۔ 
اِس محفل میں ذِکر وِلادت باسعادت کے وقت کھڑے ہونے کو بریلوی حضرات اِس قدر ضروری خیال کرتے ہیں کہ جو شخص اِس موقع پر کھڑا نہ ہواُسے یہ لوگ دَائرہ اِسلام ہی سے خارج سمجھتے ہیں چنانچہ قاضی فضل اَحمد صاحب لکھتے ہیں  :''اگر کوئی شخص ذِکر وِلادت باسعادت کے وقت مولود شریف میں تعظیم آنحضرت ۖکے لیے کھڑا نہ ہو وہ آیت ِقرآنی کا منکر شقی القلب (بدبخت دِل والا) مہین (اِہانت کرنے والا) آنحضرت  ۖ  کا ہے۔''   ٢
جس کی تصدیق بریلویوں کے اِمام اَحمد رضا خان صاحب اَور دیگر ٤٠ بریلوی علماء نے      کی ہے۔ 
ایک اَور مقام پر قاضی فضل اَحمد صاحب ایک عبارت کے ترجمہ میں لکھتے ہیں  :''ترک کرنا قیام کا حضور سرورِ عالم  ۖ  کی جناب میں اِستخفاف اَور توہین ہے جو کفر ہے۔''  ٣
جس کی تصدیق بریلویوں کے اِمام اَحمد رضا خان صاحب نے کی ہے۔
    ١   اَنوار آفتاب صداقت  ص ٣٩٨۔    ٢     ایضاً  ص  ٤٢٦۔     ٣  ایضاً  ص ٤٣٤۔
Flag Counter