Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2012

اكستان

34 - 64
کے راستوں میںسونے کے تاروں کے نقش ونگار والے قالین اَو ر ریشم کے غالیچے بچھادیے گئے اَور  قیمتی ہیرے جواہرات جابجا بکھیرے گئے اَور رُستم کے لیے سونے کا تخت بچھایا گیا اَور خود اُس کے سر پر تاج رکھا گیا، اَلغرض دُنیوی زیب وزینت کی کوئی چیز چھوڑی نہیں گئی۔ دُوسری طرف ربعی بن عامر ص کا حال یہ تھا کہ معمولی قسم کے کپڑے زیب ِبدن تھے، ایک تلوار تھی جس پر چیتھڑے لپٹے ہوئے تھے، ایک ڈھال، ایک نیزہ جو گلے میں لٹکا تھا اَور سر پر خود تھی اَور ایک پستہ قد گھوڑے پر سوار تھے۔ اِسی حال میں قالینوں تک پہنچے اَور ایک قالین پر گھوڑے کو کھڑا کرکے اُس کی لگام قالین میں سوراخ کرکے وہیں باندھ دی۔ رُستم کے پہرے دَاروں نے کہا کہ آپ ہتھیاروں کو یہی رکھ دیجئے اِن کے ساتھ رُستم کے سامنے نہیں جاسکتے۔ حضرت ربعی صنے فرمایا کہ میں خود نہیں آیا تم لوگوں نے مجھے دعوت دی ہے اگر ہتھیار کے ساتھ اَندر جانا منظور نہیں ہے تو میں یہیں سے واپس جاتا ہوں مجھے رُستم کی ملاقات منظور  نہیں ہے،یہ بات اَندر پہنچائی گئی تو رُستم نے اَندر آنے کی اِجازت دے دی۔
 اَب آپ اِس طرح اَندر تشریف لے گئے کہ اپنے نوک دَار نیزے سے راستے میں پڑنے والی قالینوں کو جگہ جگہ سے کاٹ کر خراب کردیا اَور رُستم کے سامنے پہنچ کر زمین پر بیٹھ گئے اَور اپنا نیزہ ایک قالین میں گاڑدیا۔ رُستم نے پوچھا کہ آپ زمین پر کیوں بیٹھے؟ حضرت ربعی بن عامر صنے فرمایا کہ ہم تمہاری اِس زیب وزینت پر بیٹھنا پسند نہیں کرتے۔ پھر رُستم نے پوچھا کہ آپ لوگوں کی یہاں (ملک فارس میں) آمد کا مقصد کیا ہے؟ تو حضرت ربعی بن عامر ص نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اِس مقصد سے بھیجا ہے تاکہ ہم اِنسانوں کو بندوں کی غلامی کے بجائے اللہ تعالیٰ کی بندگی کی طرف لے جائیں اَور دُنیا کو تنگی سے نکال کروسعت کی طرف لے جائیں اَور ظلم وزیادتی کی جگہ پر اِسلام کا عادِلانہ نظام قائم کریں، ہمیں اللہ نے اپنا دین لے کر بھیجا ہے، پس جو اِسے قبول کرلے گا تو ہم بھی تسلیم کرلیں گے اَور یہاں سے واپس چلے جائیں گے اَور جو نہیں مانے گا تو ہم اُس سے اُس وقت تک جنگ کریں گے جب تک کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ پورا نہ ہوجائے۔ رُستم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کاوعدہ کیا ہے؟ حضرت ربعی صنے فرمایا کہ وعدہ یہ ہے کہ جو شہید ہوگا وہ جنت میں جائے گا اَور جو زندہ رہے گا وہ فتح یاب ہوگا۔ 
Flag Counter