چنانچہ مولوی اَحمد رضا خان صاحب بریلوی لکھتے ہیں :''ہمارے ائمہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے نزدیک نوافل کی جماعت بتداعی (لوگوں کو بُلا کر اَکٹھا کرکے) مکروہ ہے… تداعی (جمع کرنے کے لیے بُلانا) مذہب ِاَصح میں (زیادہ صحیح مذہب کے مطابق) اُس وقت متحقق ہوگی جب چار یا زیادہ مقتدی ہوں۔'' ١
مجدد اَلف ِثانی سرہندی رحمة اللہ علیہ اُن لوگوں پر اِعتراض کرتے ہوئے جو مسجد میں تہجد کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھتے تھے، اِرشاد فرماتے ہیں :
''نمازِ تہجد کو جماعت کے ساتھ اَدا کرتے ہیں۔ اَطراف وجوانب سے اِس وقت لوگ نمازِ تہجد کے لیے جمع ہو جاتے ہیں اَور خاص اِہتمام سے اِس کو اَدا کرتے ہیں حالانکہ یہ عمل (نفل نماز کے لیے لوگوں کو بُلانا اَور اِہتمام کرنا) مکروہ تحریمی ہے۔'' ٢
بہرحال اِن حوالجات سے یہ بات واضح ہوگئی کہ نوافل کو اِہتمام کے ساتھ اَدا کرنا اَور لوگوں کو اِس کی دعوت دینا اَور کسی مقام پر جمع کرکے باجماعت اَدا کرنا شرعاً جائز نہیں ہے اَور اِتفاقیہ طور پر اگر چار آدمی جمع ہو جائیں تو بھی نوافل جماعت کے ساتھ اَدا نہیں کیے جاسکتے کیونکہ اِس میں بھی اِہتمام کی سی شان پیدا ہو جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ پانچوں نمازوں کی سنتوں اَور نوافل کو گھر میں پڑھنا مسجد میں پڑھنے سے اَفضل ہے کیونکہ بقول شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ :
''نوافل میں سنت طریقہ اَور اُس کی فضیلت چھپانے اَور گھر میں پڑھنے میں ہے۔'' ٣
اَور بریلویوں کے اِمام جناب اَحمد رضا خان صاحب ایک مقام پر لکھتے ہیں :''تراویح اَور تحیة المسجد کے سوا تمام نوافل، سنن راتبہ ہوں یا غیر راتبہ مؤکدہ ہوں یا غیر مؤکدہ، گھر میں پڑھنا اَفضل اَور باعث ِثواب ِاَکمل ہے۔'' ٤
١ فتاویٰ رِضویہ جلد سوم ص ٤٨٠ ٢ مکتوبات مجدد اَلف ِثانی حصہ سوم ص ١٠ ٣ مدارج النبوت اُردو ج اَوّل ص ٦٨٠ ٤ فتاویٰ رِضویہ جلد سوم ص ٤٧٨